Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں

    میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں
    لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں

    یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا
    پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں

    شیخِ حرم کو لقمے کی پروا ہے کیوں نہیں
    مسجد بھی اس کی کچھ نہیں منبر بھی کچھ نہیں

    مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں
    شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں

    جانی میں تیرے ناف پیالے پہ ہوں فدا
    یہ اور بات ہے ترا پیکر بھی کچھ نہیں

    بس اک غبارِ طور گماں کا بھی تہ با تہ
    یعنی نظر بھی کچھ نہیں ، منظر بھی کچھ نہیں

    ہے اب تو اک حالِ سکونِ ہمیشگی
    پرواز کا تو ذکر ہی کیا ، پر بھی کچھ نہیں

    پہلو میں ہے جو میرے کہیں اور ہے وہ شخص
    یعنی وفائے عہد کا بستر بھی کچھ نہیں

    گزرے گی جون شہر میں رشتوں کے کس طرح
    دل میں بھی کچھ نہیں ہے، زباں پر بھی کچھ نہیں
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X