Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کب اس کا وصال چاہیے تھا بس ایک خیال چاہیے تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کب اس کا وصال چاہیے تھا بس ایک خیال چاہیے تھا

    کب اس کا وصال چاہیے تھا
    بس ایک خیال چاہیے تھا

    کب دل کو جواب سے غرض تھی
    ہونٹوں کو سوال چاہیے تھا

    شوق ایک نفس تھا اور وفا کو
    پاسِ مہ و سال چاہیے تھا

    اک چہرۂ سادہ تھا جو ہم کو
    بے مثل و مثال چاہیے تھا

    اک کرب میں ذات و زندگی ہیں
    ممکن کو مُحال چاہیے تھا

    میں کیا ہوں بس ملالِ ماضی
    اُس شخص کو حال چاہیے تھا

    ہم تم جو بچھڑ گئے ہیں ہم کو
    کچھ دن تو ملال چاہیے تھا

    وہ جسم۔۔جمال تھا سراپا
    اور مجھ کو جمال چاہیے تھا

    وہ شوخِ رمیدہ مجھ کو اپنی
    بانہوں میں نڈھال چاہیے تھا

    تھا وہ جو کمال۔۔شوقِ وصلت
    خواہش کو زوال چاہیے تھا

    جو لمحہ بہ لمحہ مل رہا ہے
    وہ سال بہ سال چاہیے تھا
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X