Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جب ہم کہیں نہ ہوں گے تب شہر بھر میں ہوں گے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جب ہم کہیں نہ ہوں گے تب شہر بھر میں ہوں گے

    جب ہم کہیں نہ ہوں گے تب شہر بھر میں ہوں گے
    پہنچے گی جو نہ اس تک ہم اس خبر میں ہوں گے

    تھک کر گریں گے جس دم بانہوں میں تیری آ کر
    اُس دَم بھی کون جانے ہم کس سفر میں ہوں گے

    اے جانِ عہد و پیماں۔۔ہم گھر بسائیں گے ہاں
    تُو اپنے گھر میں ہو گا۔۔ہم اپنے گھر میں ہوں گے

    میں لے کے دل کے رشتے گھر سے نکل چکا ہوں
    دیوار و دَر کے رشتے۔۔دیوار و دَر میں ہوں گے

    تجھ عکس کے سوا بھی اے حُسن وقتِ رخصت
    کچھ اور عکس بھی تو اس چشمِ تر میں ہوں گے

    ایسے سراب تھے وہ ایسے تھے کچھ کہ اب بھی
    میں آنکھ بند کر لوں تب بھی نظر میں ہوں گے

    اس کے نقوشِ پا کو راہوں میں ڈھونڈنا کیا
    جو اس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہوں گے

    وہ بیشتر ہیں جن کو کل کا خیال کم ہے
    تُو رُک سکے تو ہم بھی ان بیشتر میں ہوں گے

    آنگن سے وہ جو پچھلے دالان تک بسے تھے
    جانے وہ میرے سائے اب کِس کھنڈر میں ہوں گے

    یہ تو کمر عجب ہے اِک سوچ ہے جو اَب ہے
    اب جانے ہاتھ میرے کِس کمر میں ہوں گے
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X