Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں

    کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں
    جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں

    اب تم شہر کے آداب سمجھ لو جانی
    جو مِلا ہی نہیں کرتے وہ مِلا کرتے ہیں

    جہلا علم کی تعظیم میں برباد گئے
    جہل کا عیش جو ہے وہ علما کرتے ہیں

    لمحے لمحے میں جیو جان اگر جینا ہے
    یعنی ہم حرصِ بقا کو بھی فنا کرتے ہیں

    جانے اس کوچۂ حالت کا ہے کیا حال کہ ہم
    اپنے حجرے سے بہ مشکل ہی اُٹھا کرتے ہیں

    میں جو کچھ بھی نہیں کرتا ہوں یہ ہے میرا سوال
    اور سب لوگ جو کرتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں

    اب یہ ہے حالتِ احوال کہ اک یاد سے ہم
    شام ہوتی ہے تو بس رُوٹھ لیا کرتے ہیں

    جس کو برباد کیا اس کے فدا کاروں نے
    ہم اب اس شہر کی رُوداد سنا کرتے ہیں

    شام ہو یا کہ سحر اب خس و خاشاک کو ہم
    نذرِ پُر مایگیِ جیبِ صبا کرتے ہیں

    جن کو مُفتی سے کدورت ہو نہ ساقی سے گِلہ
    وہی خوش وقت مری جان رہا کرتے ہیں

    ایک پہنائے عبث ہے جسے عالم کہیے
    ہو کوئی اس کا خدا ہم تو دعا کرتے ہیں
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X