Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے پھر وہی رنگ بہ صد طور جلائے بھی گئے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے پھر وہی رنگ بہ صد طور جلائے بھی گئے

    خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے
    پھر وہی رنگ بہ صد طور جلائے بھی گئے

    انہیں شہروں کو شتابی سے لپیٹا بھی گیا
    جو عجب شوق فراخی سے بچھائے بھی گئے

    بزمِ شوق کا کسی کی کہیں کیا حال جہاں
    دل جلائے بھی گئے اور بجھائے بھی گئے

    پشت مٹی سے لگی جس میں ہماری لوگو!
    اُسی دنگل میں ہمیں داؤ سِکھائے بھی گئے

    یادِ ایام کہ اک محفلِ جاں تھی کہ جہاں
    ہاتھ کھینچے بھی گئے اور مِلائے بھی گئے

    ہم کہ جس شہر میں تھے سوگ نشینِ احوال
    روز اس شہر میں ہم دھوم مچائے بھی گئے

    یاد مت رکھیو رُوداد ہماری ہرگز
    ہم تھے وہ تاج محل جونؔ جو ڈھائے بھی گئے
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X