Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

دستِ شجر کی تحفہ رسانی ہے تا بہ دل

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • دستِ شجر کی تحفہ رسانی ہے تا بہ دل

    بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے
    اک دم سے بھُولنا اسے پھر ابتدا سے ہے

    یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو
    اک حُزن دل میں نکہتِ موجِ صبا سے ہے

    دستِ شجر کی تحفہ رسانی ہے تا بہ دل
    اس دم ہے جو بھی دل میں مرے وہ ہوا سے ہے

    جیسے کوئی چلا بھی گیا ہو اور آئے بھی
    احساس مجھ کو کچھ یہی ہوتا فضا سے ہے

    دل کی سہولتیں ہیں عجب ، مشکلیں عجب
    ناآشنائی سی عجب اک آشنا سے ہے

    اس میں کوئی گِلہ ہی روا ہے نہ گفتگو
    جو بھی یہاں کسی کا سخن ہے وہ جا سے ہے

    آئے وہ کِس ہنر سے لبوں پر کہ مجھ میں *جون*
    اک خامشی ہے جو مرے شورِ نوا سے ہے
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X