کون سا قافلہ ہے یہ ، جس کے جرس کا ہے یہ شور
میں تو نڈھال ہو گیا ، ہم تو نڈھال ہو گئے
خار بہ خار گل بہ گل فصل بہار آ گئی
فصل بہار آ گئی ، زخم بحال ہو گئے
شور اٹھا مگر تجھے لذت گوش تو ملی
خوں بہا مگر ترے ہاتھ تو لال ہو گئے
ہم نفسان وضع دار ، مستمعان برد بار
ہم تو تمہارے واسطے ایک وبال ہو گئے
جون کرو گے کب تلک اپنا مثالیہ تلاش
اب کئی ہجر ہو چکے اب کئی سال ہو گئے
jon elia