سب ان پہ ہیں تصدق وہ سامنے تو آئیں
اشکوں کی آرزوئیں آنکھوں کی التجائیں
اُس سے بھی شوخ تر ہیں اس شوخ کی ادائیں
کر جائیں کام اپنا لیکن نظر نہ آئیں
اس حسن برق وش کے دل سوختہ وہی ہیں
شعلوں سے بھی جو کھیلیں دامن کو بھی بچائیں
آلودہ خاک ہی میں رہنے دو اس کو ناصح
دامن اگر جھٹک دوں جلوے کہاں سمائیں
بیتابیِ محبت وجہ سکونِ غم ہے
آغوش مضطرب میں خوابیدہ ہیں بلائیں
اشعار بن کے نکلیں جو سینۂ جگر سے
سب حسن یار کی تھیں بیساختہ ادائیں
٭٭٭