دل بہلنے کی شبِ غم یہی صورت ہو گی
آپ کی دی ہوئی تکلیف بھی راحت ہو گی
آپ کے درد میں بھی آپ کی سِیرت ہو گی
بات میں بات، نزاکت میں نزاکت ہو گی
آتشِ دوزخِ ہجراں ہے قیامت، لیکن
تم جو چاہو گے تو یہ بھی مجھے جنت ہو گی
جمع کرتی رہے آمادگی ذوقِ فنا!
کام آئے گی، اگر دل میں حرارت ہو گی
کہنے سُننے کی غمِ عشق میں حاجت ہی نہیں
آنکھ سے ٹپکے گی، دل میں جو محبت ہو گی
٭٭٭