Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نہ تاب مستی، نہ ہوش ہستی، کہ شکر نعمت ادا کریں گے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نہ تاب مستی، نہ ہوش ہستی، کہ شکر نعمت ادا کریں گے


    نہ تاب مستی، نہ ہوش ہستی، کہ شکر نعمت ادا کریں گے

    خزاں میں جب ہے یہ اپنا عالم، بہار آئی تو کیا کریں گے

    ہر ایک غم کو فروغ دے کر یہاں تک آراستہ کریں گے
    وہی جو رہتے ہیں دور ہم سے، خود اپنی آغوش وا کریں گے

    جدھر سے گزریں گے سرفروشانہ کارنامے سنا کریں گے
    وہ اپنے دل کو ہزار روکیں مری محبت کو کیا کریں گے

    نہ شکر غم زیر لب کریں گے نہ شکوۂ برملا کریں گے
    جو ہم پہ گزرے گی دل ہی دل میں کہا کریں گے سنا کریں گے

    یہ ظاہری جلوہ ہائے رنگیں فریب کب تک دیا کریں گے
    نظر کی جو کر سکے نہ تسکیں وہ دل کی تسکین کیا کریں گے

    وہاں بھی آہیں بھرا کریں گے، وہاں بھی نالے کیا کریں گے
    جنہیں ہے تجھ سے ہی صرف نسبت وہ تیری جنت کو کیا کریں گے

    نہیں ہے جن کو مجال ہستی سوائے اس کے وہ کیا کریں گے
    کہ جس زمیں کے ہیں بسنے والے اسی کو رسوا کیا کریں گے

    ہم اپنی کیوں طرز فکر چھوڑیں ہم اپنی کیوں وضع خاص بدلیں
    کہ انقلابات نو بہ نو تو ہوا کیے ہیں ہوا کریں گے
    ٭٭٭


Working...
X