پرائے ہاتھوں میں جینے کی ہوس کیا؟
نشیمن ہی نہیں تو پھر قفس کیا؟
مکان و لا مکاں سے بھی گزر جا
فضائے شوق میں پروازِ خس کیا؟
کرم صیاد کے صد ہا ہیں ، پھر بھی
فراغِ خاطرِ اہلِ قفس کیا؟
محبت سر فروشی، جاں سے پیاری
محبت میں خیالِ پیش و پس کیا؟
اجل خود زندگی سے کانپتی ہے
اجل کی زندگی پر دسترس کیا؟
زمانے پر قیامت بن کے چھا جا
بنا بیٹھا ہے طوفاں در نفس کیا؟
قفس سے ہے اگر بیزار بلبل
تو پھر یہ شغلِ تزئینِ قفس کیا؟
لہو آتا نہیں کھنچ کر مژہ تک
نہ آئے گی بہار اَب کے برس کیا؟
٭٭٭