سر بام ِ ہجر دیا بجھا تو خبر ہوئی
سرشام کوئی جدا ہوا تو خبر ہوئی
مرا خوش خرام بلا کا تیز تھا
مری زندگی سے چلا گیا تو خبر ہوئی
مرے سارے حرف تمام حرف عذاب تھے
مرے کم سخن نے سخن کیا تو خبر ہوئی
کوئی بات بن کے بگڑ گئی تو پتہ چلا
مرے بے وفا نے کرم کیا تو خبر ہوئی
مرے ہم سفر کے سفر کی سمت ہی اور تھی
کہیں راستہ کوئی گم ہوا تو خبر ہوئی
مرے قصہ گو نے کہاں کہاں سے بڑھائی بات
مجھے داستان کا سر املا تو خبر ہوئی
نہ لہو کا موسم رنگ ریز، نہ دل نہ میں
کوئی خواب تھا بکھر گیا تو خبر ہوئی
سرشام کوئی جدا ہوا تو خبر ہوئی
مرا خوش خرام بلا کا تیز تھا
مری زندگی سے چلا گیا تو خبر ہوئی
مرے سارے حرف تمام حرف عذاب تھے
مرے کم سخن نے سخن کیا تو خبر ہوئی
کوئی بات بن کے بگڑ گئی تو پتہ چلا
مرے بے وفا نے کرم کیا تو خبر ہوئی
مرے ہم سفر کے سفر کی سمت ہی اور تھی
کہیں راستہ کوئی گم ہوا تو خبر ہوئی
مرے قصہ گو نے کہاں کہاں سے بڑھائی بات
مجھے داستان کا سر املا تو خبر ہوئی
نہ لہو کا موسم رنگ ریز، نہ دل نہ میں
کوئی خواب تھا بکھر گیا تو خبر ہوئی