Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

انہیں میں جیتے انہیں بستیوں میں مر رہتے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • انہیں میں جیتے انہیں بستیوں میں مر رہتے

    انہیں میں جیتے انہیں بستیوں میں مر رہتے
    یہ چاہتے تھے مگر کس کے نام پر رہتے

    پیمبروں سے زمینیں وفا نہیں کرتیں
    ہم ایسے کون تھے کہ اپنے گھر رہتے

    پرندے جاتے نہ جاتے پلٹ کے گھر اپنے
    پر اپنے ہم شجروں سے تو باخبر رہتے

    بس ایک خاک کا احسان ہے کہ خیر سے ہیں
    وگرنہ صورت خاشاک در بدر رہتے

    میرے کریم ! جو تیری رضا، مگر اس بار
    برس گزر گئے شاخوں کو بے ثمر رہتے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Working...
X