Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امید وہم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امید وہم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

    امید وہم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
    ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں

    بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں
    اب اپنے حجرۂ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں

    تمام خانۂ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات
    سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں

    پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے سردست
    بساط عافیت جاں الٹ کے دیکھتے ہیں

    وہی ہے خواب جسے مل کے سب نے دیکھا تھا
    اب اپنے اپنے قبیلوں میں بٹ کے دیکھتے ہیں

    سُنا یہ ہے کہ سبک ہو چلی ہے قیمت حرف
    سو ہم بھی اب قد و قامت میں گھٹ کے دیکھتے ہیں
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Working...
X