Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا



    کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا
    کچھ نے کہا یہ چاند ھے کچھ نے کہا چہرا تیرا

    ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب نے پوچھا کیے
    ہم ہنس دیئے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ تیرا

    اس شہر میں کس سےملیں ہم سےتو چھوٹیں محفلیں
    ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا

    تو با وفا، تو مہرباں، ہم اور تجھ سے بد گماں؟
    ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا

    کوچے کو تیرے چھوڑ کر جوگی ھی بن جائیں مگر
    جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا

    ہم پر یہ سختی کی نظر؟ ہم ھیں فقیر رو ہگزر
    رستہ کبھی روکا تیرا، دامن کبھی تھاما تیرا

    ہاں ہاں تیری صورت حسیں لیکن تو ایسا بھی نہیں
    اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا

    بے درد سننی ھو تو چل کہتا ھے کیا اچھی غزل
    عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا

    ابنِ انشاء
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X