پیار کا گھاؤ سنو، یوں نہیں کھایا کرتے
مشورے آپ کے، ہم کو نہیں بھایا کرتے
اتنے خاموش ہو کیوں ، شوخیِ مسکان کہاں ؟
دل ہو برباد تو پھر لب نہیں گایا کرتے
دشتِ نیناں میں سمندر کو بسایا کیونکر ؟
آپ ہی ان میں کوئی خواب بسایا کرتے
کہا، تتلی سے بھی کچے ہیں گلوں کے رشتے
بولا، خاروں کو نہیں ایسے بتایا کرتے
مِٹ گیا آنکھ کی پتلی سے کہا اس نے ، وہ عکس
کہا، ایسے نہیں اپنوں کو ستایا کرتے
***