ساون کیسے تڑپاتا ہے بول سہیلی بول
کیسے سوچیں بکھراتا ہے بول سہیلی بول؟
باتوں میں بہلانے کی ہر کوشش ہے بیکار
وہ ہرجائی یاد آتا ہے بول سہیلی بول؟
اس نے خواب جو دکھلایا تھا اکثر راتوں کو
چھاجوں پانی برساتا ہے بول سہیلی بول
بول تو، ہونٹوں کی یہ لالی مدھم کس نے کی
کاجل پھیل سا کیوں جاتا ہے بول سہیلی بول؟
ساجن کے آنے کی جب کوئی امید نہیں
کاگا چھت پر کیوں آتا ہے بول سہیلی بول؟
گھاؤ دل پر کھا کر بھی جو لب ناں کھول سکے
کیوں وہ پتھر کہلاتا ہے بول سہیلی بول؟
تھک کر تو نے بھی مٹی کو اوڑھ لیا پگلی !
بول مِرا دل گھبراتا ہے بول سہیلی بول
***