Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ہم تھے، ہمارے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ہم تھے، ہمارے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا

    ہم تھے، ہمارے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا
    ایسا حسین دن کہیں دیکھا سُنا نہ تھا

    آنکھوں میں اُس کی تَیر رہے تھے حیا کے رنگ
    پلکیں اُٹھا کے میری طرف دیکھتا نہ تھا

    کُچھ ایسے اُس کی جِھیل سی آنکھیں تھیں ہر طرف
    ہم کو سوائے ڈوبنے کے راستہ نہ تھا

    ہاتھوں میں دیر تک کوئی خُوشبو بسی رہی
    دروازہ چمن تھا وہ بندِ قبا نہ تھا

    اُس کے توانگ انگ میں جلنے لگے دِیے
    جادُو ہے میرے ہاتھ میں مجھ کو پتا نہ تھا

    اُس کے بدن کی لَو سے تھی کمرے میں روشنی
    کھڑکی میں چاند، طاق میں کوئی دِیا نہ تھا

    کل رات وہ نگار ہُوا ایسا مُلتفت
    عکسوں کے درمیان، کوئی آئنہ نہ تھا

    سانسوں میں تھے گلاب تو ہونٹوں پہ چاندنی
    ان منظروں سے میں تو کبھی آشنا نہ تھا

    رویا کچھ اس طرح مِرے شانے سے لگ کے وہ
    ایسے لگا کہ جیسے کبھی بے وفا نہ تھا

    ہے عِشق ایک روگ، محبّت عذاب ہے
    اِک روز یہ خراب کریں گے، کہا نہ تھا

    امجد وہاں پہ حد کوئی رہتی بھی کِس طرح
    رُکنے کو کہہ رہا تھا مگر روکتا نہ تھا

    شاعر:امجد اسلام امجد
    Last edited by .; 18 May 2013, 19:01.
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X