دیکھہ قسمت بنانے والے کا دستور
بہار اس کا مقدر ہمسفر خزاں اپنی
بہار اس کا مقدر ہمسفر خزاں اپنی
نہ پوچھا مجھہ سے شہر وفا کا موسم
دو پل ہوہئ دنیا ویراں اپنی
دو پل ہوہئ دنیا ویراں اپنی
کیونکر شکوہ کریں زمانے سے ہم
گر قسمت ہی نہیں مہرباں اپنی
گر قسمت ہی نہیں مہرباں اپنی
اس دشت تنہاہی میں اب تو مشتاق
بس یادیں ہیں اس کی پاسباں اپنی
بس یادیں ہیں اس کی پاسباں اپنی