Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

رات کے ساتھ ہی رخصت ہوا مہتاب اپنا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • رات کے ساتھ ہی رخصت ہوا مہتاب اپنا

    غزل
    رات کے ساتھ ہی رخصت ہوا مہتاب اپنا
    اب کسے ڈھونڈتا ہے دیدئہ بے خواب اپنا


    ہم وہ دریا ، کہ تجھے پار لگانے کے لئے
    توڑ بیٹھے ہیں بھپرتا ہوا گرداب اپنا


    تہ بہ تہ تیرگیوں سے جو نمٹنا چاہا
    جل گیا آگ میں اپنی، دل شبِ تاب اپنا


    ہائے یہ حُسنِ نظر، وائے یہ رعنائیِ فن
    ہم تو بھوکے ہیں، مگر کھیت ہے شاداب اپنا


    عمر بھر ہم نے بہایا اگر آنکھوں سے لہو
    مطمئن ہیں کہ وطن تو ہوا سیراب اپنا


    ایک دنیا نے یہاں پیاس بجھائی ندیم
    اِس سخاوت میں سمندر ہوا پایاب اپنا
    (احمد ندیم قاسمی)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X