Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

فریاد کروں مگر کہاں تک

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • فریاد کروں مگر کہاں تک

    غزل
    فریاد کروں مگر کہاں تک
    جب ساتھ نہ دے سکے زباں تک


    آنسو تو میں پی رہا ہوں، لیکن
    ممنوع کرو نہ ہچکیاں تک


    گونجا وہ سکوت پَو پھٹے کا
    مجھ کو نہ سنائی دی اذا ں تک


    انسان، خدا کی جستجو میں
    بھٹکا ہے زمیں سے آسماں تک


    پھیلا دیا ایک دامِ ابہام
    پھولوں نے قفس سے آشیاں تک


    اِک اور محلک، پسِ فلک تھا
    پہنچی ہے مری نظر جہاں تک


    یہ ضبط نہیں ہے، خود کشی ہے
    جب دل سے نہ اٹھ سکے دھواں تک


    اندہ ہیں ہنر، ہنروروں کے
    قبروں کے تو مٹ گئے نشاں تک
    (احمد ندیم قاسمی)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X