Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے


    غزل
    ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے
    وقت کی زد میں ہیں یادوں کے خزانے میرے

    زندہ رہنے کی ہو نیّت تو شکایت کیسی
    میرے لب پر جو گِلے ہیں وہ بہانے میرے

    رخشِ حالات کی باگیں تو مرے ہاتھ میں تھیں
    صرف میں نے کبھی احکام نہ مانے میرے

    میرے ہر درد کو اس نے اَبَدیّت دے دی
    یعنی کیا کچھ نہ دیا مجھ کو خدا نے میرے

    میری آنکھوں میں چراغاں سا ہے مستقبل کا
    اور ماضی کا ہیولٰی ہے سَرہانے میرے

    تُو نے احسان کیا تھا تو جتایا کیوں تھا
    اس قدر بوجھ کے لائق نہیں شانے میرے

    راستہ دیکھتے رہنے کی بھی لذّت ہے عجیب
    زندگی کے سبھی لمحات سہانے میرے

    جو بھی چہرہ نظر آیا ترا چہرہ نکلا
    تو بصارت ہے مری، یار پرانے میرے

    سوچتا ہوں مری مٹّی کہاں اڑتی ہوگی
    اِک صدی بعد جب آئیں گے زمانے میرے

    صرف اِک حسرتِ اظہار کے پر تو ہیں ندیم
    میری غزلیں ہوں کہ نظمیں کہ فسانے میرے
    (احمد ندیم قاسمی)
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X