Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے

    :salam:

    تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے
    کبھی جھانکا تیری آنکھوں میں تو ہم ہی ہم تھے

    لمَس کے دم سے بصارت بھی ،بصیرت بھی ملی
    چھو کے دیکھا تو جو پتّھر تھے، نِرے ریشم تھے

    تیری یادیں کبھی ہنستی تھیں، کبھی روتی تھیں
    میرے گھر کے یہی ہیرے تھے، یہی نیلم تھے

    برف گرماتی رہی، دُھوپ اماں دیتی رہی
    دل کی نگری میں جو موسم تھے، تیرے موسم تھے

    میری پونجی میرے اپنے ہی لہوُ کی تھی کشید
    زندگی بھر کی کمائی میرے اپنے غم تھے

    آنسوؤں نے عجب انداز میں سیراب کیا
    کہیں بھیگے ہوُئے دامن، کہیں باطن نَم تھے

    جن کے دامن کی ہَوا میرے چراغوں پہ چلی
    وہ کوئی اور کہاں تھے، وہ میرے ہمدم تھے

    مَیں نے پایا تھا بس اتنا ہی حقیقت کا سراغ
    دُور تک پھَیلتے خاکے تھے، مگر مُبہم تھے

    مَیں نے گرنے نہ دیا، مر کے بھی، معیارِ وقار
    ڈوبتے وقت میرے ہاتھ، میرے پرچم تھے

    مَیں سرِ عرش بھی پہنچا تو سرِ فرش رہا
    کائناتوں کے سب امکاں میرے اندر ضَم تھے

    عُمر بھر خاک میں جو اشک ہوُئے جذب ندیم
    برگِ گُل پر کبھی ٹپکے تو وہی شبنم تھے

    احمد ندیم قاسمی

    For New Designers
    وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ
Working...
X