کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا
کچھ ہم نے تیرا سوگ منایا نہیں اتنا
کچھ تیری جدائی کی اذیت بھی کڑی تھی
کچھ د ل نے بھی غم تیرا منایا نہیں اتنا
کیوں سب کی طرح بھیگ گئی ہیں تیری پلکیں
ہم نے تجھے حال سنایا نہیں اتنا
کچھ روز سے دل نے تیری راہیں نہیں دیکھیں
کیا بات ہے تو یاد بھی آیا نہیں اتنا
کیا جانیئے اس بے سر و سامانئی دل نے
پہلے تو کبھی ہم کو رلایا نہیں اتنا