Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کہیں بے کنار سے رتجگے، کہیں زر نگار سے خواب دے!

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کہیں بے کنار سے رتجگے، کہیں زر نگار سے خواب دے!


    کہیں بے کنار سے رتجگے، کہیں زر نگار سے خواب دے!
    ترا کیا اُصول ہے زندگی؟ مجھے کون اس کا جواب دے!
    جو بچھا سکوں ترے واسطے، جو سجا سکیں ترے راستے
    مری دسترس میں ستارے رکھ، مری مُٹھیوں کو گلاب دے
    یہ جو خواہشوں کا پرند ہے، اسے موسموں سے غرض نہیں
    یہ اُڑے گا اپنی ہی موج میں، اِسے آب دے کہ سراب دے!
    تجھے چھُو لیا تو بھڑک اُٹھے مرے جسم و جاں میں چراغ سے
    اِسی آگ میں مجھے راکھ کر، اسی شعلگی کو شباب دے
    کبھی یوں بھی ہو ترے رُو برو، میں نظر مِلا کے یہ کہہ سکوں
    ’’مری حسرتوں کو شمار کر، مری خواہشوں کا حساب دے!،،
    تری اِک نگاہ کے فیض سے مری کشتِ حرف چمک اُٹھے
    مِرا لفظ لفظ ہو کہکشاں مجھے ایک ایسی کتاب دے










    Amjad islam Amjad poetry
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X