Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آخری خط۔ ۔ ۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آخری خط۔ ۔ ۔

    آخری خط۔ ۔ ۔

    وہ وقت
    مری جان
    بہت دور نہیں ہے
    جب درد سے رک جائیں گی سب
    زیست کی راہیں
    اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ
    نہانی
    تھک جائیں گی ترسی ہوئی
    ناکام نگاہیں
    چھن چائیں گے مجھ سے مرے
    آنسو مری آہیں
    چھن جائے گی مجھ سے مری
    بے کار جوانی
    شاید مری الفت کو بہت یاد
    کرو گی
    اپنے دلِ معصوم کو ناشاد کرو
    گی
    آؤ گی مری گور پہ تم اشک
    بہانے
    نوخیز بہاروں کے حسیں
    پھول چڑھانے
    شاید مری تربت کو بھی
    ٹھکرا کے چلو گی
    شاید مری بے سود وفاؤں پہ
    ہنسو گی
    اس وضع کرم کا بھی تمہیں
    پاس نہ ہوگا
    لیکن دلِ ناکام کو احساس نہ
    ہوگا
    القصّہ مآل غمِ الفت پہ
    ہنسو تم
    یا اشک بہاتی رہو، فریاد کرو
    تم
    ماضی پہ ندامت ہو تمہیں یا
    کہ مسرت
    خاموش پڑا سوئے گا وا ماندۂ
    الفت


Working...
X