آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
زندگی اتنی مختصر بھی نہیں
زخم دکھتے نہیں ابھی لیکن
ٹھنڈے ھوگئے تو درد نکلے گا
طیش اترے گا وقت کا جب بھی
چہرہ اندر سے زرد اترے گا
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
کہنے والوں کا کچھ نہیں جاتا
سہنے والے کمال کرتے ہیں
کون ڈھونڈے جواب دردوں کے
لوگ تو بس سوال کرتے ہیں
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
زندگی اتنی مختصر بھی نہیں
زخم دکھتے نہیں ابھی لیکن
ٹھنڈے ھوگئے تو درد نکلے گا
طیش اترے گا وقت کا جب بھی
چہرہ اندر سے زرد اترے گا
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
کہنے والوں کا کچھ نہیں جاتا
سہنے والے کمال کرتے ہیں
کون ڈھونڈے جواب دردوں کے
لوگ تو بس سوال کرتے ہیں
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں