بھول جاؤ مجھے
وہ تو یوں تھا کہ
اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں
تیرہ تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پر چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو
اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں سے اقرار ہی کب کیا تھا کہ ۔ ۔ ۔!
یاد آؤ مجھے
بھول جاؤ مجھے
وہ تو یوں تھا کہ
اپنی اپنی ضرورت کی خاطر ملے
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں
تیرہ تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پر چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے
ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں
اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو
اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں سے اقرار ہی کب کیا تھا کہ ۔ ۔ ۔!
یاد آؤ مجھے
بھول جاؤ مجھے