“ سفر “
تھکن سارے ہی چہروں پر
لکھی تھی اس سفر نے
وہ سر تا پا مسافت میں بندھے تھے
اچانک میٹھی میٹھی دھوپ نے انگڑائی سی لی
یہ صبح کی کرن پہلی
تھکن کو لے گئی تھی
تھکے ہاروں سے سونے کی لگن کو لے گئی تھی
نئی صبح نئی اُمید لے کے آگئی تھی
مسافر کے لیے یہ عید لے کر آگئی تھی
تھکن سارے ہی چہروں پر
لکھی تھی اس سفر نے
وہ سر تا پا مسافت میں بندھے تھے
اچانک میٹھی میٹھی دھوپ نے انگڑائی سی لی
یہ صبح کی کرن پہلی
تھکن کو لے گئی تھی
تھکے ہاروں سے سونے کی لگن کو لے گئی تھی
نئی صبح نئی اُمید لے کے آگئی تھی
مسافر کے لیے یہ عید لے کر آگئی تھی