“ بچوں کا کھیل “
اُسے کہا تھا کہ گھر بنانا
نہیں ہے بچوں کا کھیل جاناں
یہ اپنی تعمیر میں تو صدیاں ہی مانگتا ہے
مگر یہ مٹنے میں دیر کرتا نہیں سمجھ لو
اُسے کہا تھا
ابھی تو اپنی ہی گوری صبحیں
یہ سانولی سی حسیں شامیں
یہ دَر، دریچے ہیں آج اپنے
ہے اپنی منزل، ہے اپنی راہیں
اگر یہ سب کچھ نہیں رہا کل، تو کیا کرو گے؟
اُسے کہا تھا کہ گھر بنانا، نہیں ہے بچوں کا کھیل جاناں
اُسے کہا تھا کہ گھر بنانا
نہیں ہے بچوں کا کھیل جاناں
یہ اپنی تعمیر میں تو صدیاں ہی مانگتا ہے
مگر یہ مٹنے میں دیر کرتا نہیں سمجھ لو
اُسے کہا تھا
ابھی تو اپنی ہی گوری صبحیں
یہ سانولی سی حسیں شامیں
یہ دَر، دریچے ہیں آج اپنے
ہے اپنی منزل، ہے اپنی راہیں
اگر یہ سب کچھ نہیں رہا کل، تو کیا کرو گے؟
اُسے کہا تھا کہ گھر بنانا، نہیں ہے بچوں کا کھیل جاناں