سُلگتے چاند کی تنہائیوں میں زندہ ہوں
میں اپنے درد کی پہنائیوں میں زندہ ہوں
کسی کی نیند میں مہکا ہوں خواب کی صورت
کسی کے جسم کی انگڑائیوں میں زندہ ہوں
دھنک خیالوں کی، لفظوں کا ریشمی بستر
میں تیرے ہجر کی رعنائیوں میں زندہ ہوں
یہ لوگ تازہ رفاقت میں سانس لیتے ہیں
میں اپنی ذات کی تنہائیوں میں زندہ ہوں
کشش فرار کی، انسان کا مقّدر ہے
پرائے خواب کی پرچھائیوں میں زندہ ہوں
میں اپنے درد کی پہنائیوں میں زندہ ہوں
کسی کی نیند میں مہکا ہوں خواب کی صورت
کسی کے جسم کی انگڑائیوں میں زندہ ہوں
دھنک خیالوں کی، لفظوں کا ریشمی بستر
میں تیرے ہجر کی رعنائیوں میں زندہ ہوں
یہ لوگ تازہ رفاقت میں سانس لیتے ہیں
میں اپنی ذات کی تنہائیوں میں زندہ ہوں
کشش فرار کی، انسان کا مقّدر ہے
پرائے خواب کی پرچھائیوں میں زندہ ہوں