فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات
سندھی
سندھ انسان اور انسانی تہذیب کی دھرتی ہے۔ اس نے حالات کے ان گنت موسم دیکھے ہیں۔ اس کی آنکھوں میں مسکراہٹ کے گلاب کم اشکوں کی برسات زیادہ رہی ہے۔ قدیم اور جدید سندھی شاعری نے ہر دو موسموں کو مرواریدی لفظوں سے قلمبند کیا ہے۔ یہاں بیرونی ولاءتوں سے بہت آءے انہوں نے جہاں اپنے تہذیبی اثرات چھوڑے وہاں لسانی اثرات بھی سندھی پر مرتب کیے تاہم عربی فارسی ان میں انفرادیت کی حامل ہیں۔ آج عربی اور فارسی والوں کے دور تک نشان باقی نہیں ہیں اس کے باوجود ان کی زبانوں کے اثرات آج بھی ختم نہیں ہوءے۔
بہت سے فارسی الفاظ سندھی کے ذخیرہ الفاظ میں داخل ہیں۔ مثلا
اندر‘ پاک‘ پری‘ تابش‘ جام‘ جاناں‘ چشم‘ خوب‘ دل‘ دوست‘ رنگ‘ زندگی‘ شب‘ ویران
کچھ الفاظ اشکالی تبدیلی کے حوالہ سے ملاحظہ ہوں:
بخشوائ‘ خوشیون‘ رگو‘ زخمن
مرکب اور سابقوں لاحقوں سے ترکیب پانے والے الفاظ ملاحظہ ہوں:
آسمند‘ اشکباری‘ خبردار‘ سوگواری‘ شب غم‘ شبنم‘ ہمدردی
بہت سے فارسی الفاظ سندھی کے ذخیرہ الفاظ میں داخل ہیں۔ مثلا
اندر‘ پاک‘ پری‘ تابش‘ جام‘ جاناں‘ چشم‘ خوب‘ دل‘ دوست‘ رنگ‘ زندگی‘ شب‘ ویران
کچھ الفاظ اشکالی تبدیلی کے حوالہ سے ملاحظہ ہوں:
بخشوائ‘ خوشیون‘ رگو‘ زخمن
مرکب اور سابقوں لاحقوں سے ترکیب پانے والے الفاظ ملاحظہ ہوں:
آسمند‘ اشکباری‘ خبردار‘ سوگواری‘ شب غم شبنم‘ ہمدردی
اب جدید سندھی شاعری میں سے چند مثالیں ملاحظہ ہوں اس سے بخوبی اندازہ ہو جاءے گا کہ سندھی نے آج بھی فارسی سے کنارہ کشی نہیں کی:
امید و یاس وحسرت جی سھاری تو جیئ شاکر
اے دل زار کو بہ خوف نہ آہی محمد امین فہیم
جیتر وو خوش رہو‘ رہو‘ یارو ریاض علی محسن
جلیل آھن سدا مرد خدا زندہ جلیل سروری
رشتہءالفت مگر مضبوط‘ مستحکم تیءو نورجہان شاہین
مظہر صدق و صفا تاجدار ھل آئ توی محمد اقبال جسکانی