Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Farsi ke pakistani zobanoon par asraat- 1

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Farsi ke pakistani zobanoon par asraat- 1


    فارسی کے پاکستانی زبانوں پر لسانی اثرات


    ایران ناصرف برصغیر کا ہمسایہ ملک ہے بلکہ دونوں خطوں کا تہذیبی ثقافتی معاشی اور نظریاتی رشتہ صدیوں نہیں‘ ہزاروں سال پرانا ہے۔ یہی نہیں ان کی رشتہ دایاں بھی رہی ہیں۔ برصغیر کے یودھا جنگ سلاسل مں موجود تھے۔ بےشمار علماء کرام اور مشاءخ عظام تبلیغ اور ہدایت و رشد کے لیے یہاں شریف لاءے۔ برصغیر کی شاید ہی کوئ ولایت ہو گی جہاں ان حضرات باصفا کی تشریف آوری کے آثار موجود نہ ہوں۔.

    جب بھی دو خطوں کے لوگ کسی بھی حوالہ سے‘ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں شعوری یا لاشعوری طور پر لسانی اثرات بھی قبولتے ہیں۔ جہاں آوازوں کے نظام ایک حد تک سہی‘ میں کسی بھی سطع پر سانجھ‘ ذہنی و فکری مطابقت‘ نظریاتی قربت یا پھر رشتہءالفت موجود ہو تو وہاں لسانی معاملات اور بھی آسان ہو جاتے ہیں۔ یہی نہیں مترادف اور متبادل آوازوں کا استعمال عام ہو جاتا ہے۔ دوسری زبانوں کی آوازوں کو بھی قبولا جاتا ہے۔ لفظوں کی اشکالی تبدیلی‘ لفظوں کے الگ سے تلفظ اور نءے مفاہیم روزمرہ کا حصہ بن جاتا ہے۔

    فارسی شعروادب کی ہمہ گیری اور آفاقی صلاحتوں نے برصغیر کی تقریبا تمام زبانوں کو لسانی حوالہ سے متاثر کیا۔ ہر زبان کا‘ جواس سے مخصوص ہوتا ہے اپنا ذاتی مزاج‘ کلچر اور نفسیات ہوتی ہے۔ شعوری اور لاشعوری طور پر دونوں خطوں کے لوگ ایک دوسرے کا کلچر نفسیات قبول کرتے رہے ہیں اور یہ چیز آتے وقتوں میں ناصرف فکری سطع پر ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے بلکہ اس سے زبانوں کو دسعت ثروت گہرائ جلا اور نکھار میسر آتا ہے۔

    فارسی کا بلاشبہ اچھے وقتوں میں برصغیر کی ہر چھوٹی بڑی ولایت میں طوطی بولتا تھا۔ مہاجر قوتوں نے اس کی بیخ کنی میں اپنی سی قوت صرف کر دی۔ مقامی بولیوں اور زبانوں کی دل کھول کر حوصلہ افزائ کی لیکن قدم جمنے کے بعد ان کا کیلے کے چھلکے سے بھی بدتر حال کیا۔ اکثر سے زیادہ قومی غدار حضرات کا بھی یہی حال کیا۔ فارسی سے متعلق باتیں عام کر دیں۔ پڑھو فارسی بیچو تیل۔ بعد ازاں انہیں محاورے کا درجہ حاصل ہو گیا۔

    ان تمام باتوں کے باوجود فارسی تمام زبانوں میں زندہ رہی۔ آج فارسی الفاظ سابقے لاحقے وغیرہ عدم مانوسیت کا شکار نہیں ہوءے۔ اس سے اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فارسی روح و جسم کے حوالہ سے کتنی توانا ہے اور برصغیر والے فکری اور ثقافتی سطع پر اہل فارس سے کتنا قریب ہیں۔ اس ناچیز مضمون میں چند زبانوں اور بولیوں پر فارسی کے اثرات کے حوالہ سے چند معروضات پیش کی گئ ہیں۔ یقین ہے اہل دانش حضرات بات کو آگے بڑھانے کی ضرورت کو نظرانداز نہیں کریں گے۔


    اردو

    ١۔ ان گنت فارسی الفاظ اپنی اصل اشکال‘ اصل اور دیسی مفاہیم میں داخل زبان ہو گیے ہیں۔ یہاں ان کی فہرست پیش کرنا مضمون کو محض طوالت دینے کے مترادف ہو گا۔
    ٢۔
    فارسی الفاظ کے ساتھ دیسی مصادر جڑ کر ترکیب پانے والے مرکبات محاورے کے درجے پر فاءز ہو گیے ہیں۔ مثلا

    آب جانا‘ آب پانا‘ آب چڑھنا‘ آب ملنا آب دینا-ہونا‘ آباد کرنا‘ آبرو اترنا‘ آبرو بچانا‘ بخت کھلنا‘ برق ٹوٹنا‘ بغل بجانا‘ برابر ہونا‘ بند بندھنا‘ بند لگانا‘ بات بنانا-بگڑنا-بڑھنا- بات سبک ہونا-بات رفت گزشت ہونا‘ پناہ دینا‘ پناہ مانگنا‘ پناہ میں آنا‘ پامال کرنا‘ پامال ہونا‘ پاک کرنا‘ پست کرنا‘ پست ہونا‘ پلک جھپکنا‘ پلک مارنا‘ پریوں کا اترنا‘ تباہ کرنا‘ تباہ ہونا‘ تخت اٹھنا‘ یہ تو چند مرکبات ہیں جو محاورہ بن چکے ہیں ورنہ ان کی تعداد سیکڑوں پر محیط ہے۔

    ٣۔ اردواءے گیے مصادر بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔ مثلا آزمانا‘ بخشنا‘ تراشنا‘ فرمانا

    ٤۔ فارسی الفاظ کے ساتھ عربی سے اردواءے گیے مصادر کا استعمال ملتا ہے۔ مثلا آواز بدلنا وغیرہ

    ٥۔ بہت سے عربی فارسی اور اردو سے ترکیب پانے والے مرکبات اردو کا محاورہ بن چکے ہیں۔ مثلا امید قطع کرنا‘ بغل میں ایمان دبانا‘ جان عذاب میں پڑنا‘ جامہ قطع کرنا‘ جان بحق ہونا‘ جو جو کا حساب لینا وغیرہ

    ٦۔ ان گنت مختلف قسم کے مرکبات اور تراکیب اردو میں راءج اور مانوس چلی آتی ہیں۔ مثلا
    رنگ روپ‘ رنگ اور روپ- رنگ ڈھنگ‘ رنگ اور ڈھنگ-
    آب آخرت‘ آب بقا‘ آب حرام‘ آب حیات‘ آب رحمت‘ آب زمزم
    بار خاطر‘ بار رحمت‘ تپ غم‘ آفت جان‘ پیرفلک‘ پیر طریقت‘ اندرون ملک‘ بذات خود
    جاہءاحرام‘ پردہءرحمت‘ پردہءغیب‘ پردہءظلمت‘ بلاءےءجان
    آب و تاب‘ تاج و تخت‘ جان و مال‘ جسم و جان‘ سود و زیاں‘ سیاہ و سفید‘ شب و روز
    آسمانی آفت‘ آسودہ حال‘ خدا تعالی‘ الله بخشے‘غلط انداز
    الله میاں‘ تلخ جواب‘ بسااوقات‘ بلند حوصلہ‘ بلند قامت‘ پاک محبت‘ دعوی باز
    بہشتی زیور‘ بخت جلی‘ پختہ بات‘ پاک صاف‘ باد صبا‘ باد مخالف‘ تنگ ظرف
    آزاد کا سوٹا‘ آستین کا سانپ‘ پرستان کا عالم‘ پری کا سایہ‘ پری کا ٹکڑا‘ بہشت کا جانور‘ بہشت کا میوہ‘ بغل کا دشمن‘ جان کا جنجال‘ آمدنی کا موسم‘ جان کا بیری
    الله کی شان‘ چرخ کی پوجا-چرخ پوجا‘ جگر کی چوٹ‘ جان کی امان-جی کی امان‘ تخت کی رات
    تلوار کا سبزہ‘ جھوٹ کا دفتر‘ چپ کا روزہ‘ جگر کا ٹکڑا‘ برابر کا جواب
    تلوار کے جوہر‘ الله کے مست‘ جان کے بیری‘ جان کے دشمن
    بندہءآزاد‘ بندہءبشر‘ بندہءبےدام‘ بندہءناچیز‘ بندہءدرگاہ
    بندہ نواز‘ بندہ پرور
    جان سے عزیز‘ جان سے دور‘ تپاک سے ملنا‘ جان سے پیارا
    جونٹیوں بھرا کباب‘ جوبھر‘ گنج بھرا‘ رنگ بے رنگ‘ رنگ میں بھنگ‘ رنگ رنگیلا
    فارسی سابقوں لاحقوں کا بکثرت استعمال ملتا ہے۔ مثلا
    تجربہ کار‘ اہل کار‘ بدکار‘ بےکار‘ خودکار‘ کارآمد‘ کارگر‘ کارگزار
    بدتمیز‘ بدچلن‘ بدخو‘ بدحواس‘ بدنما‘ بددماغ‘ بدقماش‘ بدنیت
    برحق برخلاف‘ برطرف‘ برعکس‘ برقرار‘ بروقت
    بےآب‘ بےآبرو‘ بےادب‘ بےبرگ‘ بےچین‘ بےدرد ‘بےلحاظ‘ بےنماز
    اہل جہان‘ اہل خانہ‘ اہل چمن‘ اہل سخن‘ بےنماز
    تاابد‘ تاحال‘ تادیر‘ تاقیامت
    صبح تا شام‘ قصور تا لاہور
    تعزیہ دار‘ تکیہ دار‘ جمع دار‘ جوڑدار‘ جوت دار‘ جہاں دار‘ طرف دار
    بزم آرا‘ جلوہ آرا‘ جہاں آرا‘ خود آرا‘ حاشیہ آرا‘ خودآرا‘ صف آرا‘ انجمن آرا
    جرات آزما‘ حسن آزما‘ خود آزما‘ طالع آزما‘ صبر آزما‘ قسمت آزما‘ ہمت آزما
    جدت طراز-طرازی‘ سخن طراز-طرازی
    الفت نامہ‘ اقرار نامہ‘ بیع نامہ‘ تعزت نامہ‘ محبت نامہ
    نیم جان‘ نیم چڑھا‘ نیم حکیم‘ نیم رخ‘ نیم راضی‘ نیم گرم‘ نیم وا
    بساط خانہ‘ پیرخانہ‘ شراب خانہ‘ غریب خانہ‘ مہمان خانہ
    تہ بند‘ تلوار بند‘ کمر بند‘ گلو بند
    آرام گاہ‘ جلسہ گاہ‘ جلوہ گاہ‘ گاہ بہ گاہ‘ جناز گاہ‘ شرم گاہ‘ عید گاہ
    پاک باز‘ پھپٹ باز‘ پھڈے باز‘ جگت باز‘ چال باز
    حاشیہ بردار‘ مال بردار
    جلوہ افروز‘ عالم افروز
    خدمت گزار‘ درخواست گزار‘ عبادت گزار
    بازی گر‘ خو گر‘ جلوہ گر‘ چارہ گر‘
    طلب گار‘ خدمت گار
    حاضر باش‘ شب باش
    حیرت کدہ‘ راحت کدہ‘ غم کدہ‘ صنم کدہ‘ میکدہ
    احسان مند‘ حاجت مند‘ دانش مند‘ دولت مند‘ سعادت مند‘ ضرورت مند
    حاجت برار
    حاجت روا‘ فرما روا
    روا دار‘ روا رکھنا
    حاجت خواہ
    خواہ مخواہ‘ خیرخواہ
    بہتان تراش‘ پنسل تراش‘ قلم تراش‘ زلف تراش
    ثابت شدہ‘ تمام شدہ‘ حاصل شدہ‘ ختم شدہ‘ قاءم شدہ
    بدتر‘ برتر‘ تمام تر‘ کم تر‘ زیادہ تر
    تردامن‘ تر دماغ
    باایمان‘ باتصریح‘ باجماعت‘ باخبر‘ باخیر-بخیر‘ بانصیب‘ باہمت
    احسان شناس‘ حرف شناس‘ روشناس‘ حسن شناس‘ قدر شناس
    احسان فروش‘ سبزی فروش‘ گل فروش
    تماش بین
    حواس باختہ‘ رنگ بافتہ
    پاکستان‘ پرستان‘ تاکستان‘ قبرستان‘ گلستان
    بن دام‘ بن تیرے
    جہاں پناہ‘ دین پناہ
    غرض بہت سے سابقے لاحقے آج بھی برصغیر کی ہر ولایت کی اردو میں مستعمل ہیں۔
    ٧۔ فارسی الفاظ کی اردو کے لسانی نظام کے مطابق جمعیں بنائ جاتی ہیں۔ مثلا
    بزم آراءیاں‘ پریاں
    آہیں‘ پلکیں‘ پناہں‘ راہیں‘ گرہیں
    آبلوں‘ باغوں‘ چراغوں‘ داموں‘ درویشوں‘ پیروں‘ مردوں‘ پیمانوں
    ٨۔ ناصرف فارسی تلمیحات اردو میں منتقل ہوئ ہیں بلکہ کئ تلمحات فارسی الفاظ سے ترکیب پائ ہیں۔ یہ رویہ آج بھی موجود ہے۔ مثلا
    آب زمزم‘ آب خضر‘ آتش نمرود‘ آدم خاکی‘ باغ ارم‘ باغ شداد‘ بہشت شداد‘ پیرکنعان‘ چاہ یوسف‘ چاہ رستم
    ٩۔ اردو ضرب المثال میں فارسی الفاظ کی کمی نہیں۔ مثلا
    الله دے بندہ لے‘ اول خویش بعد درویش‘ تمہاری راہ یہ ہماری راہ وہ‘ جان ہے تو جہان ہے‘ جان کی جان گئ ایمان کا ایمان گیا‘ چونٹی کی آواز عرش پر‘ جیسی روح ویسے فرشتے‘ خدا کی باتیں خدا جانے‘ سمندر کیا جانے دوزخ کا عذاب‘ آپ زندہ جہان زندہ‘ آپ مردہ جہان مردہ
    ٠۔ جدید شاعری سے چند مصرعے درج ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ ہو جاءے گا کہ اردو میں فارسی کی کیا پوزیشن ہے:
    یہ تو شہر الم کے باب پر اب بھی لکھا ہے
    دشت بلا میں کچلے گءے تھے
    لوح جہاں کے اک مقتل میں زبح ہوا تھا
    محسن انسان کی شہزادی

    بنت محمد‘
    سید طارق مسعود‘ سہ ماہی پیغام آشنا اسلام آباد شمارہ 31 ‘ اکتوبر 2007

    جارئ
Working...
X