السلام و علیکم
یہ میں نے ماں کے دن کے حوالے سے اپنی ماں کے لیئے نظم لکھی ہے
آپ لوگ بتائیں کہ یہ میں نے کیسی لکھی ہے ؟
اے ماں سن لے تیری
سچّی کہانی میری زبانی
میری زندگی کی وجہ ہے تو
میری خوشی کی داستاں ہے تو
مجھے پالتی ہے تو بڑے ناز سے
مجھے کِھلاتی ہے اچھا اپنے ہاتھ سے
مجھے ہر قدم پر سنبھالتی ہے
میری انگلی پکڑ کر قدم بڑھاتی ہے
میری ہر اِک ادا پر تجھے ناز ہے
میری ہر مسُکراہٹ پر تیری مُسکان ہے
کرتی ہے دعا کہ ہمیشہ سنگ رہوں تیرے
اس لئے ہمیشہ سینے سے لگائے رکھتی ہے
میرے سہارے ہی زندگی بِتاتی ہے
نہ اپنے سے کبھی دور کرتی ہے
چلا گیا جو تیری محبت سے دور
اے ماں
مجھے تیری بھی محبت کا پتہ ہے ماں
کہ تو جی نہ پائے گی میرے بنا
لیکن تو یہ بھی سُن لے ماں
تیری سچّی کہانی میری زبانی
جو میں دور تجھ سے ہوگیا
تو کس کو اتنا ستاؤں گا میں
کس کے لئے مُسکراؤں گا میں
کِس کے ہاتھ سے کھاؤں گا میں
میری یہ آرزو ہے کہ تیرے سنگ رہوں
تیرے بڑھاپے کے غم تجھ سے چھین کر
تجھے بچپن کی وہ مُسکان دوں
اگر میں ایسا نہ کر پایا ماں
تو جی نہ پاؤں گا اِک پل بھی ماں
میں مر ہی جاؤں گا اس پل ہی
جس پل میں ایسا نہ کر پایا
جس پل میں ایسا نہ کر پایا
سن لی ہے نا تو نے یہ سچّی کہانی
تو پھر بتا کیسی لگی تجھے یہ میری زبانی
شاعر : ذیشان حسن قریشی