Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’دیمک زدہ محبت‘‘ سے اقتباس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’دیمک زدہ محبت‘‘ سے اقتباس

    ایک نہایت خوبصورت اقتباس

    " ابا ! تیرے ہاتھوں میں کتنی نفاست ہے۔۔ کتنے خوبصورت برتن بناتا ہے۔۔ تو ایسا کر ابا ! کہ مجھے بھی ڈھا کے دوبارہ بنا دے۔۔" ایک دن اس کی عجیب و غریب فرمائش پر اللہ دتا نے دہل کر اسے دیکھا۔۔ یہ بیٹی اس کے جگر کا ٹکڑا تھی اور آنکھوں کی ٹھنڈک۔۔۔
    " ناں پتری ! ایسی باتیں نہیں کرتے، ہمارے ہاتھوں میں ایسی طاقت کہاں، یہ سوہنے رب کے کام ہیں۔۔ وہ جس کو چاہے جیسا بنا دے۔۔" ابا اور اماں دونوں ہی صبر و شکر کی مٹی سے گوندھ کر بنائے گئے تھے۔۔ سکینہ کو انہیں دیکھ کر اکثر یہ خیال آتا تھا۔۔

    " ابا ! کیا ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ پہلے کسی بندے کو اچھا اچھا بنا دے اور پھر کچھ سالوں بعد اس کے مٹی سے بنے وجود کو عیب دار کر دے۔۔" سکینہ کو اس دن پتا نہیں کیا ہوا تھا جو باپ سے ایسی باتیں کر رہی تھی۔۔
    " سکینہ میری دھی ! جھلی تو نہیں ہو گئی۔۔۔ اللہ ایسا کیوں کرنے لگا۔۔ وہ تو اپنے جن بندوں سے پیار کرتا ہے۔۔ ان کو چھوٹی موٹی آزمائشوں میں ڈال دیتا ہے۔۔ جو اللہ کے صابر بندے ہوتے ہیں وہ اس امتحان میں پاس ہو جاتے اور جو ہم جیسے بے صبرے اور جلدباز ہوتے ہیں فورا گلے شکوے کرنے لگتے ہیں۔۔ تو سچ سچ بتا ! جب تو ٹھیک تھی اور پورے چودہ سال تجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی تو تو نے کبھی ایک دفعہ بھی اللہ پاک کا شکر ادا کیا ؟ " اللہ دتا کی بات پر اس نے شرمندگی سے سر جھکا دیا۔۔ دل ندامت کے بوجھ سے بھر گیا تھا۔۔۔

    صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’دیمک زدہ محبت‘‘ سے اقتباس
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X