Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایک شیر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایک شیر

    کہتے ہیں ایک جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ اور اسی جنگل میں بکریوں کا ایک ریوڑ بھی تھا۔ شیر کو جب بھی بھوک لگتی وہ ریوڑ میں سے ایک بکری کو مارتا اور کھا جاتا تھا۔ بکریوں کو احساس ہوا کہ اگر اسی طرح شیر ہمیں کھاتا رہا تو ہماری تو نسل ہی ختم ہو جائے گی۔ اس لیے سب مل کر بیٹھ گئیں کہ شیر سے کس طرح بچا جا سکتا ہے۔

    ان میں ایک بکرا بہت سمجھدار تھا، اس نے ایک تجویز پیش کی کہ تم مجھے ایک بہت ہی نیک اور پرہیزگار کے طور پر مشہور کر دو، تو بکریوں نے ایسا ہی کیا۔ اور اس بکرے نے جنگل میں عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کرنا شروع کر دیا۔ اور جنگل کے تمام جانور اپنے تمام مسئلے لے کر بکرے کے پاس آنے لگے اور وہ انہیں حل دینے لگا۔ وہ سب کو بتاتا کہ خون مت بہاوٗ، قتل مت کرو، اپنے بچوں کو پڑھاوٗ، اپنی عورتوں کو آزاد کردو، اگر تم ایسا نا کروگے تو اللہ تمہیں کبھی معاف نہی کرے گا۔ اور تم دنیا میں بھی تنہا رہ جاوٗگے اور آخرت میں بھی برا ٹھکانا ہو گا۔ اور اس طرح ہر نئے دن ایک نیا سبق دیتا رہا۔

    اس کی اس تبلیغ کا اثر شیر پر بھی ہو گیا اور اسے بڑی شرمندگی ہوئی کہ اس نے تو اب تک ناجانے کتنے جانوروں کا قتل کیا ہے اور کھا گیا ہے۔ اس لیے اس کی بخشش تو بہت ہی مشکل ہو گئی ہے۔ اس لیے ایک دن شیر بھی اس بکرے کے پاس آگیا اور اپنے تمام گناہوں کا اعتراف کرتے ہوے کہا کہ اس کی بخشش کے لیے بکرا دعا کرے۔ بکرے نے اسے کہا کہ شیر روز اس کے پاس آئے اور جو وہ کہے اس پر عمل کرے تو شیر کی بخشش ممکن ہے۔ شیر نے حامی بھر لی اور بکرے کی چال میں آگیا۔ سب سے پہلے بکرے نے شیر کو بکریوں کو کھانا چھڑوایا، پھر اس کے ناخن کٹوائے، اور ریوڑ میں لے آیا۔

    بکریوں کے ساتھ رہ رہ کر شیر تو بکری بن گیا۔ مگر بکریوں کو پتہ ہے کہ یہ شیر ہے اور کسی بھی دن اس کی وحشی جبلت جاگ جائے گی اور پھر وہ کسی کو بھی نہی چھوڑے گا۔ اس لیے بکرا روز نیا سبق تیار کرتا ہے اسے نئی تعلیم دیتا ہے اور اس کی وحشی جبلت کو سلائے رکھنے کی اپنی سی کوشش میں مصروف ہے۔ کبھی کہتا ہے اپنے بچوں کو پڑھاوٗ، بچے زیادہ نا پیدا کرو، اپنی عورتوں کو آزاد کرو، ٹی وی ڈرامےاور فلمیں بناوٗ اور دیکھو، نئے نئے کھیل کھیلو، تمہارے پاس جو اثاثے ہیں ان سے نئی نئی مصنوعات خریدو اور دوسروں پر اپنی دھاک بٹھاوٗ، مہنگائی بہت ہو گئی ہے اس لیے اور زیادہ کام کرو، دن میں دو دو نوکریاں کرو، رشوت لو، حق مارو، جھوٹ بولو، دھوکا دو اور اپنی آنے والی نسل کو بتاوٗ کہ تمہارے آباوٗاجداد تو جاہل تھے، اجڈ تھے، وحشی تھے اور انہوں نے بہت ظلم کیا ہے، مگر بکریوں کی دنیا مہذب ہے وغیرہ وغیرہ۔

    اور ان کوششوں میں بکرا آج تک تو بہت حد تک کامیاب بھی رہا ہے مگر شیر کے بچوں میں سے کچھ نے بغاوت شروع کردی ہے کہ عادات بدل سکتی ہیں مگر جبلت نہیں۔
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X