"میں نے فیصلہ کر لیا ہے سر۔" وہ بولی تو اس کا پورا چہرہ Glow کرنے لگا۔
"میں بدلنا چاہتی ہوں، میں لوگوں کے ہاتھوں مزید ایکسپلائٹ نہیں ہونا چاہتی۔میں مضبوط بننا چاہتی ہوں۔"
"تاکہ آپ شادی کر لیں اور وہ گھر آپ کو مل جائے؟" وہ طنز نہیں کر رہے تھے،پوچھ رہے تھے۔
پارس نے مسکرا کر نچلا لب دانتوں سے دبایا۔
"سر! مجھے اس گھر سے بڑھ کر آپ سے کچھ اور چاہیے۔"
"مگر آپ تو کہتی ہیں کہ میں خود کو نہیں بدل سکتا تو آپ کو کیسے بدلوں گا؟"
"آپ بھی بدل جائیں گے کیونکہ کوئی پینٹر ایسا نہیں ہوتا جو کسی تصویر میں رنگ بھرے اور اس کے اپنے ہاتھوں پہ رنگوں کے نشان نہ پڑیں اور ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کسی کے اوپر عطر کی پوری بوتل انڈیل دیں اور آپ کے اپنے ہاتھ نہ مہکیں۔"
(نمرہ احمد کے ناول "پارس" سے اقتباس)
"میں بدلنا چاہتی ہوں، میں لوگوں کے ہاتھوں مزید ایکسپلائٹ نہیں ہونا چاہتی۔میں مضبوط بننا چاہتی ہوں۔"
"تاکہ آپ شادی کر لیں اور وہ گھر آپ کو مل جائے؟" وہ طنز نہیں کر رہے تھے،پوچھ رہے تھے۔
پارس نے مسکرا کر نچلا لب دانتوں سے دبایا۔
"سر! مجھے اس گھر سے بڑھ کر آپ سے کچھ اور چاہیے۔"
"مگر آپ تو کہتی ہیں کہ میں خود کو نہیں بدل سکتا تو آپ کو کیسے بدلوں گا؟"
"آپ بھی بدل جائیں گے کیونکہ کوئی پینٹر ایسا نہیں ہوتا جو کسی تصویر میں رنگ بھرے اور اس کے اپنے ہاتھوں پہ رنگوں کے نشان نہ پڑیں اور ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کسی کے اوپر عطر کی پوری بوتل انڈیل دیں اور آپ کے اپنے ہاتھ نہ مہکیں۔"
(نمرہ احمد کے ناول "پارس" سے اقتباس)