پیر کامل میں* کاملیت ہوتی ہے۔
پیر کامل وہ شخص ہوتا ہے جو دل سے اللہ کی عبادت کرتا ہے،
نیک اور پارسا ہوتا ہے۔ اس کی ہر دعا قبول ہوتی ہے ۔
اس حد تک جس حدتک اللہ چاہے۔
اس کے الفاظ میں تاثیر بھی ہوتی ہے۔
وہ لوگوں کو ہدایت بھی دیتا ہے مگر اسے الہام نہیں ہوتا۔
اسے وجدان ہوتا ہے ۔ (ایک قِسم کی) وحی اترتی ہے اس پر
اور وحی کسی عام انسان پر نہیں اترتی۔
ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے ہر پیغمبر کامل تھا۔
مگر پیر کامل وہ ہے جس پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا جاتا ہے۔
ہر انسان کو زندگی میں کبھی نہ کبھی
کسی پیر کامل کی ضرورت پڑتی ہے۔
کبھی نہ کبھی انسانی زندگی
اس موڑ پر آ کر ضرور کھڑی ہو جاتی ہے۔
جب یہ لگتا ہے کہ ہمارے لبوں اور دل سے نکلنے والی دعائیں بے اثر ہو گئی ہیں۔
ہمارے سجدے اور ہمارے پھیلے ہوئے ہاتھ رحمتوں اور نعمتوں* کو اپنی طرف موڑ نہیں پا رہے ۔ یوں*لگتا ہے جیسے کوئی تعلق تھا جو ٹوٹ گیا ہے۔
پھر آدمی کا دل چاہتا ہے اب اس کے لیے کوئی ہاتھ اٹھائے،
کسی اور کے لب اس کی دعا اللہ تک پہنچائیں۔
کوئی اللہ کے سامنے اس کے لیے گڑگڑائے۔
کوئی ایسا شخص جسکی دعائیں قبول ہوتی ہوں،
جسکے لبوں سے نکلنے والی التجائیں،
اس کے اپنے لفظوں*کی طرح واپس نہ موڑ دی جاتی ہوں۔
پھر انسان پیر کامل کی تلاش شروع کرتا ہے۔
بھاگتا پھرتا ہے۔
دنیا میں* کسی ایسے شخص کے لیے
جو کاملیت کی کسی نہ کسی سیڑھی پر کھڑا ہو۔
اقتباس: پیرکامل صلی اللہ علیہ وسلم
از عمیرہ احمد
صلی اللہ علیہ وسلما تسلیما کثيرا