’’تم میرا معمولی ساہاتھ جلنے پر اتنا پریشان ہورہے ہو، اگر کبھی میں واقعی بیمار پڑجاؤ ں تو کیا کرو گے ؟‘‘
’’میں تمہیں بیمار پڑنے نہیں دوں گا۔ ‘‘ سنجیدگی و خفگی ترک کرکے اس بار وہ مسکراتے انداز میں بولا۔‘‘
’’تم سب کی اتنی پروا کرتے ہو، یا مجھ میں کچھ اسپیشل ہے؟‘‘
’’کیا دل چاہ رہا ہے سننے کو ؟ کیا مجھ سے پھر یہ کہلوانا چاہتی ہو کہ مجھے تم سے بہت محبت ہے ؟‘‘
’’کیا حرج ہے پھر سے کہہ دینے میں ایسے بات تو جتنی بار بھی کہہ دی جائے ، دل کو اچھی لگتی ہے ۔‘‘
’’اوکے ۔ تو ہنیہ سجاد! مجھے تم سے بہت محبت ہے اور جن سے مجھے بہت محبت ہوتی ہے، میں انہیں تکلیف میں دیکھ نہیں سکتا۔‘‘
’’اور ان لوگوں میں کون کون شامل ہے ۔ میرا مطلب ہے یہ فہرست کتنی طویل ہے؟‘‘
’’انتہائی مختصر۔ مما ، پاپا اور تم۔‘‘ وہ اسے اپنے ماں ، باپ کے بعد اپنی زندگی کا سب سے اہم فرد کہہ رہا تھا اور صرف کہہ نہیں رہا تھا۔ بلکہ اس کا رد عمل اور اس کے رویے اس بات کو ثابت بھی کررہے تھے ۔ ‘‘
فرحت اشتیاق کے ناول ’’متاع جاں ہے تو‘‘ سے اقتباس
’’میں تمہیں بیمار پڑنے نہیں دوں گا۔ ‘‘ سنجیدگی و خفگی ترک کرکے اس بار وہ مسکراتے انداز میں بولا۔‘‘
’’تم سب کی اتنی پروا کرتے ہو، یا مجھ میں کچھ اسپیشل ہے؟‘‘
’’کیا دل چاہ رہا ہے سننے کو ؟ کیا مجھ سے پھر یہ کہلوانا چاہتی ہو کہ مجھے تم سے بہت محبت ہے ؟‘‘
’’کیا حرج ہے پھر سے کہہ دینے میں ایسے بات تو جتنی بار بھی کہہ دی جائے ، دل کو اچھی لگتی ہے ۔‘‘
’’اوکے ۔ تو ہنیہ سجاد! مجھے تم سے بہت محبت ہے اور جن سے مجھے بہت محبت ہوتی ہے، میں انہیں تکلیف میں دیکھ نہیں سکتا۔‘‘
’’اور ان لوگوں میں کون کون شامل ہے ۔ میرا مطلب ہے یہ فہرست کتنی طویل ہے؟‘‘
’’انتہائی مختصر۔ مما ، پاپا اور تم۔‘‘ وہ اسے اپنے ماں ، باپ کے بعد اپنی زندگی کا سب سے اہم فرد کہہ رہا تھا اور صرف کہہ نہیں رہا تھا۔ بلکہ اس کا رد عمل اور اس کے رویے اس بات کو ثابت بھی کررہے تھے ۔ ‘‘
فرحت اشتیاق کے ناول ’’متاع جاں ہے تو‘‘ سے اقتباس