ہمارے اور خواہش کے درمیان ایک عجیب طرح کا رشتہ ہے جسے بابا بدھا یہ کہتا ہے کہ جب تک خواہش اندر سے نہیں نکلے گی (چاہے اچھی کیوں نہ ہو) اس وقت تک دل بے چین رہے گا۔ جب انسان اس خواہش کو ڈھیلا چھوڑ دے گا او رکہے گا کہ جو بھی راستہ ہے، جو بھی طے کیا گیا ہے میں اس کی طرف چلا جاؤں گا، چاہے ایسی خواہش ہی کیوں نہ ہو کہ میں ایک اچھا رائٹر یا پینٹر بن جاؤں یا میں ایک اچھا "اچھا" بن جاؤں۔ جب انسان خواہش کی شدت کو ڈھیلا چھوڑ کر بغیر کوئی اعلان کیے بغیر خط کشیدہ کیے یا لائن کھینچے چلتا جائے تو پھر آسانی ملے گی۔
زاویہ دوم، باب دوم سے اقتباس