خوف ہمارا گائیڈ ہے۔۔۔ ہم جیسے عمر رسیدہ یہاں کے دوزح سے نکل کر مابعد کے جہنم ہو جائیں گے۔ اس تسلسل کی وجہ سے ہمیں علم بھی نہ ہو گا کہ یہ کارنامہ کیسے ہوا۔ شاید اسی خوف کی وجہ سے ہم مضبوط فیصلوں کے سہارے نہیں جیتے۔ ہم شگونوں کی انگلی پکڑ کر فیصلے کرتے ہیں۔ ہمیں ہر وقت استخارے کی ضرورت رہتی ہے۔ ہم اخباروں میں دیکھتے ہیں آج کا دن کیسا گزرے گا؟ جنم کنڈلی ہماری بنیادی کھوج ہے۔ نجومی، عامل، پیرفقیر، تعویذ گنڈا، وظیفے وظائف ہماری اصل زندگی ہے۔ ہم بشری تقاضوں کو پورا نہیں کر پاتے اور مذہب کی اساس جو صبر اور شکر ہے، اس کو بھی مان نہیں سکتے، کیونکہ صبر کسی شگون کا سہارا نہیں لیتا۔ ہم کہیں خواب و خواہش کے درمیان، اصل و نقل کے مابیں، حقیقت اور خواب سے ملا جلا ایک ملغوبہ تیار کر لیتے ہیں اور اسی معجون مرکب کو چاٹ چاٹ لاحاصل زندگی بسر کرتے ہیں۔
اقتباس حاصل گھاٹ