Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

” تعبیر “

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ” تعبیر “

    ” تعبیر “


    آفتا ب ایک شریر لڑکا تھا ۔ محلے کے تمام لو گ اس کی شرارتوں سے تنگ تھے ۔ وہ آئے دن کوئی نہ کوئی نئی شرارت کر بیٹھتا ۔ پر ندو ں کے گھونسلے توڑنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ نہ جانے کتنے پرندو ں کے گھونسلے اس کے ہاتھوں بر باد ہو چکے تھے ۔ آفتا ب کے والدین اکثر اسے سمجھایا کر تے کہ بیٹا پرندو ں کو تنگ کر نا اچھی با ت نہیں ۔ مگر ان کا اس پر کوئی اثر نہ ہو تا بلکہ وہ الٹا ان سے کہتا : ” بچپن میں ہر کوئی شرارت کر تا ہے ۔ اگر میں کوئی چھو ٹی مو ٹی شرارت کر لیتا ہو ں تو نہ صرف آپ بلکہ پورے محلے والے ہا تھ دھو کر میرے پیچھے پڑ جا تے ہیں ۔ “ اس کے والد نے قدرے سنجید ہ لہجے میں کہا : ” ہم کب کہتے ہیں کہ تم کوئی شرا رت نہ کرو۔ کرو مگر ایسی جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ “ ایک دن آفتا ب چڑیا کے گھونسلے سے انڈے نکالنے کے لیے درخت پر چڑھا تو اس کا پاﺅ ں پھسل پڑا اور وہ دھڑام سے نیچے گرا ۔ اس کے نہ صرف شدید چوٹیں آئیں بلکہ اس کی ٹانگ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی ۔ اس کو ہسپتال لے جا یا گیا ۔ جہا ں اس کی ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا دیا گیا ۔ ایک دن سخت تکلیف میں گزارنے کے بعد کچھ آرام آیا تو بیڈ پر لیٹے لیٹے ہی نئی شرارت کرنے کا منصوبہ بنا نے لگا ۔ اسی سو چ و بچار میں اس کی آنکھ لگ گئی ۔ اس نے دیکھا کہ روز ِ محشر ہے ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ ہر شخص اپنے گنا ہو ں تلے دباجا رہا ہے ۔ ہرکوئی خوفزدہ تھا ۔ اسی اثنا ءمیں آفتاب کا دم گھٹنے لگا ۔ لیکن کسی نے اس کی طر ف توجہ نہ دی ۔ پھر وہ اپنے خوفنا ک انجام سے کانپنے لگا۔ اسے اپنی تمام شرار تیں یا د آنے لگیں ۔ پھر اس کے کا نو ں میں پرندو ں کا شور گونجنے لگا جو اس کے خلا ف احتجاج کر رہے تھے ۔ یکا یک کسی نے اس کا ہا تھ پکڑا اور ایک طرف گھسیٹا ۔ اس نے دیکھاسامنے آگ جل رہی ہے اور اس کے جھلسا دینے والے شعلے اس کی طر ف لپک رہے ہیں ۔ وہ زور زور سے چلانے لگا : ” میں دوزخ میں نہیں جاﺅں گا ۔ میری توبہ میں آئندہ کسی کو تنگ نہیں کر و ں گا ۔ مجھے چھوڑ دو ۔ میں کسی پرندے کو نقصان نہیں پہنچاﺅ ں گا ۔“اس کے بیڈ کے ساتھ بیٹھی ہوئی اس کی ما ں نے اسے سہا را دیا اور پو چھا : ” بیٹا کیا کوئی خوا ب دیکھا ہے ؟“ آفتاب نے اپنے حواس پر قابو پا تے ہوئے اپنی امی کو سارا خوا ب اور عبرتنا ک انجام بھی بتا دیا ۔ اس کی امی نے خو اب سننے کے بعد اس سے کہا: ” اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم آئندہ کسی کو تکلیف نہ پہنچانا ۔ کسی پرندے کے گھونسلے کو مت توڑناورنہ یا د رکھو ظالم کا انجام برا ہو تا ہے۔ اس سے قبل کہ تمہارا انجام خوفنا ک ہو تم ظلم سے تو بہ کر لو ۔ “

    آفتا ب نے وعدہ کیا کہ وہ کسی بے زبان کو دکھ نہ پہنچائے گا ۔ بلکہ ہر مصیبت زدہ کی مدد کرے گا اور مظلوموں کی حمایت کرے گا ۔“بچو! آپ بھی تکلیف دہ شرارتو ں سے اپنا وقت بر باد کرنے کے بجائے دکھی انسانوں کی خدمت کو اپناشعار بنائیں ۔ اللہ نیکی کرنیوالو ں سے خوش ہوتاہے اور انہیں اس کا اجر بھی دیتا ہے۔
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X