” تعبیر “
آفتا ب ایک شریر لڑکا تھا ۔ محلے کے تمام لو گ اس کی شرارتوں سے تنگ تھے ۔ وہ آئے دن کوئی نہ کوئی نئی شرارت کر بیٹھتا ۔ پر ندو ں کے گھونسلے توڑنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ نہ جانے کتنے پرندو ں کے گھونسلے اس کے ہاتھوں بر باد ہو چکے تھے ۔ آفتا ب کے والدین اکثر اسے سمجھایا کر تے کہ بیٹا پرندو ں کو تنگ کر نا اچھی با ت نہیں ۔ مگر ان کا اس پر کوئی اثر نہ ہو تا بلکہ وہ الٹا ان سے کہتا : ” بچپن میں ہر کوئی شرارت کر تا ہے ۔ اگر میں کوئی چھو ٹی مو ٹی شرارت کر لیتا ہو ں تو نہ صرف آپ بلکہ پورے محلے والے ہا تھ دھو کر میرے پیچھے پڑ جا تے ہیں ۔ “ اس کے والد نے قدرے سنجید ہ لہجے میں کہا : ” ہم کب کہتے ہیں کہ تم کوئی شرا رت نہ کرو۔ کرو مگر ایسی جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ “ ایک دن آفتا ب چڑیا کے گھونسلے سے انڈے نکالنے کے لیے درخت پر چڑھا تو اس کا پاﺅ ں پھسل پڑا اور وہ دھڑام سے نیچے گرا ۔ اس کے نہ صرف شدید چوٹیں آئیں بلکہ اس کی ٹانگ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی ۔ اس کو ہسپتال لے جا یا گیا ۔ جہا ں اس کی ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا دیا گیا ۔ ایک دن سخت تکلیف میں گزارنے کے بعد کچھ آرام آیا تو بیڈ پر لیٹے لیٹے ہی نئی شرارت کرنے کا منصوبہ بنا نے لگا ۔ اسی سو چ و بچار میں اس کی آنکھ لگ گئی ۔ اس نے دیکھا کہ روز ِ محشر ہے ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ ہر شخص اپنے گنا ہو ں تلے دباجا رہا ہے ۔ ہرکوئی خوفزدہ تھا ۔ اسی اثنا ءمیں آفتاب کا دم گھٹنے لگا ۔ لیکن کسی نے اس کی طر ف توجہ نہ دی ۔ پھر وہ اپنے خوفنا ک انجام سے کانپنے لگا۔ اسے اپنی تمام شرار تیں یا د آنے لگیں ۔ پھر اس کے کا نو ں میں پرندو ں کا شور گونجنے لگا جو اس کے خلا ف احتجاج کر رہے تھے ۔ یکا یک کسی نے اس کا ہا تھ پکڑا اور ایک طرف گھسیٹا ۔ اس نے دیکھاسامنے آگ جل رہی ہے اور اس کے جھلسا دینے والے شعلے اس کی طر ف لپک رہے ہیں ۔ وہ زور زور سے چلانے لگا : ” میں دوزخ میں نہیں جاﺅں گا ۔ میری توبہ میں آئندہ کسی کو تنگ نہیں کر و ں گا ۔ مجھے چھوڑ دو ۔ میں کسی پرندے کو نقصان نہیں پہنچاﺅ ں گا ۔“اس کے بیڈ کے ساتھ بیٹھی ہوئی اس کی ما ں نے اسے سہا را دیا اور پو چھا : ” بیٹا کیا کوئی خوا ب دیکھا ہے ؟“ آفتاب نے اپنے حواس پر قابو پا تے ہوئے اپنی امی کو سارا خوا ب اور عبرتنا ک انجام بھی بتا دیا ۔ اس کی امی نے خو اب سننے کے بعد اس سے کہا: ” اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم آئندہ کسی کو تکلیف نہ پہنچانا ۔ کسی پرندے کے گھونسلے کو مت توڑناورنہ یا د رکھو ظالم کا انجام برا ہو تا ہے۔ اس سے قبل کہ تمہارا انجام خوفنا ک ہو تم ظلم سے تو بہ کر لو ۔ “
آفتا ب نے وعدہ کیا کہ وہ کسی بے زبان کو دکھ نہ پہنچائے گا ۔ بلکہ ہر مصیبت زدہ کی مدد کرے گا اور مظلوموں کی حمایت کرے گا ۔“بچو! آپ بھی تکلیف دہ شرارتو ں سے اپنا وقت بر باد کرنے کے بجائے دکھی انسانوں کی خدمت کو اپناشعار بنائیں ۔ اللہ نیکی کرنیوالو ں سے خوش ہوتاہے اور انہیں اس کا اجر بھی دیتا ہے۔
آفتا ب ایک شریر لڑکا تھا ۔ محلے کے تمام لو گ اس کی شرارتوں سے تنگ تھے ۔ وہ آئے دن کوئی نہ کوئی نئی شرارت کر بیٹھتا ۔ پر ندو ں کے گھونسلے توڑنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ نہ جانے کتنے پرندو ں کے گھونسلے اس کے ہاتھوں بر باد ہو چکے تھے ۔ آفتا ب کے والدین اکثر اسے سمجھایا کر تے کہ بیٹا پرندو ں کو تنگ کر نا اچھی با ت نہیں ۔ مگر ان کا اس پر کوئی اثر نہ ہو تا بلکہ وہ الٹا ان سے کہتا : ” بچپن میں ہر کوئی شرارت کر تا ہے ۔ اگر میں کوئی چھو ٹی مو ٹی شرارت کر لیتا ہو ں تو نہ صرف آپ بلکہ پورے محلے والے ہا تھ دھو کر میرے پیچھے پڑ جا تے ہیں ۔ “ اس کے والد نے قدرے سنجید ہ لہجے میں کہا : ” ہم کب کہتے ہیں کہ تم کوئی شرا رت نہ کرو۔ کرو مگر ایسی جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ “ ایک دن آفتا ب چڑیا کے گھونسلے سے انڈے نکالنے کے لیے درخت پر چڑھا تو اس کا پاﺅ ں پھسل پڑا اور وہ دھڑام سے نیچے گرا ۔ اس کے نہ صرف شدید چوٹیں آئیں بلکہ اس کی ٹانگ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی ۔ اس کو ہسپتال لے جا یا گیا ۔ جہا ں اس کی ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا دیا گیا ۔ ایک دن سخت تکلیف میں گزارنے کے بعد کچھ آرام آیا تو بیڈ پر لیٹے لیٹے ہی نئی شرارت کرنے کا منصوبہ بنا نے لگا ۔ اسی سو چ و بچار میں اس کی آنکھ لگ گئی ۔ اس نے دیکھا کہ روز ِ محشر ہے ۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ۔ ہر شخص اپنے گنا ہو ں تلے دباجا رہا ہے ۔ ہرکوئی خوفزدہ تھا ۔ اسی اثنا ءمیں آفتاب کا دم گھٹنے لگا ۔ لیکن کسی نے اس کی طر ف توجہ نہ دی ۔ پھر وہ اپنے خوفنا ک انجام سے کانپنے لگا۔ اسے اپنی تمام شرار تیں یا د آنے لگیں ۔ پھر اس کے کا نو ں میں پرندو ں کا شور گونجنے لگا جو اس کے خلا ف احتجاج کر رہے تھے ۔ یکا یک کسی نے اس کا ہا تھ پکڑا اور ایک طرف گھسیٹا ۔ اس نے دیکھاسامنے آگ جل رہی ہے اور اس کے جھلسا دینے والے شعلے اس کی طر ف لپک رہے ہیں ۔ وہ زور زور سے چلانے لگا : ” میں دوزخ میں نہیں جاﺅں گا ۔ میری توبہ میں آئندہ کسی کو تنگ نہیں کر و ں گا ۔ مجھے چھوڑ دو ۔ میں کسی پرندے کو نقصان نہیں پہنچاﺅ ں گا ۔“اس کے بیڈ کے ساتھ بیٹھی ہوئی اس کی ما ں نے اسے سہا را دیا اور پو چھا : ” بیٹا کیا کوئی خوا ب دیکھا ہے ؟“ آفتاب نے اپنے حواس پر قابو پا تے ہوئے اپنی امی کو سارا خوا ب اور عبرتنا ک انجام بھی بتا دیا ۔ اس کی امی نے خو اب سننے کے بعد اس سے کہا: ” اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم آئندہ کسی کو تکلیف نہ پہنچانا ۔ کسی پرندے کے گھونسلے کو مت توڑناورنہ یا د رکھو ظالم کا انجام برا ہو تا ہے۔ اس سے قبل کہ تمہارا انجام خوفنا ک ہو تم ظلم سے تو بہ کر لو ۔ “
آفتا ب نے وعدہ کیا کہ وہ کسی بے زبان کو دکھ نہ پہنچائے گا ۔ بلکہ ہر مصیبت زدہ کی مدد کرے گا اور مظلوموں کی حمایت کرے گا ۔“بچو! آپ بھی تکلیف دہ شرارتو ں سے اپنا وقت بر باد کرنے کے بجائے دکھی انسانوں کی خدمت کو اپناشعار بنائیں ۔ اللہ نیکی کرنیوالو ں سے خوش ہوتاہے اور انہیں اس کا اجر بھی دیتا ہے۔