ابلیس کے پاس کوئی، کام نہ بچا دنیا داروں میں
ذمہ داری آخر ساری، بانٹ دی ھے انسانوں میں
کسی بھی منسٹری کا یا کوئی بھی سرکاری محکمہ کا چپراسی یا کسی بھی منسٹر یا اسکے سیکریٹری کا چمچہ:-
آیئے آج آپکو دو بہترین عہدوں کے بارے میں بتادوں تاکہ اگر کوئی خواھش مند ھے، تو اپنی کوشش کریں، کیونکہ اس سے بہتر اور کوئی بھی سیاست میں عہدہ داری نہیں ھے، اور ایک خاص بات گارنٹی کے ساتھ جو دونوں عہدوں میں ھے، کہ کبھی بھی آپ کسی صورت میں کسی بھی کیس میں پکڑائی نہیں دیں گے، ان کا دامن ھمیشہ پاک ھی نظر آئے گا، اور پکڑائی بھی دیئے تو سرکاری گواہ بن کر بچ جانے کے 100٪ مواقع موجود،!!!!!!
بس ایک مجبوری ھے کہ ایک عہدے کو پانے کیلئے آپکا کسی منسٹر یا سرکاری افسر کی بیگم کا بھائی ھونا لازم ھے، اگر ان کی بیگم کے دور کے رشتہ دار ھیں تو بھی چلے گا لیکن آپکو اپنا بھروسہ بیگم صاحبہ پر اس یقین کے ساتھ دلانا ھوگا کہ آپ ان کے ھمیشہ رازدار رھیں گے اور انکے شوھر نامدار کی تمام مصروفیات کی ایک ایک خبر ان تک پہنچاتے رھیں گے، اور بیگم صاحبہ کی کسی بھی خفیہ بات پر سے پردہ فاش نہیں ھونا چاھئے، بیگم صاحب کے بھروسہ کے بعد تو بڑے صاحب کا بھروسہ کوئی مشکل نہیں ھے، بس انہیں اس بات کا یقین دلانا ھوگا کہ انکی اپنی خاص محفلوں میں خلوت کی مصروفیات کے بارے میں انکی بیگم کے بارے میں قطعاً علم نہ ھو، مگر انکی بیگم کی ھر اچھی بری، ڈھکی چھپی باتوں کا علم انہیں ضرور ھونا چاھئے، اور اب یہ آپ کے اوپر ھے کہ آپکی عقل سلیم کس ظرح سے ان ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیے سکتی ھے کہ
ھلدی لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا ھو کہتے ھیں نا کہ پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں اور بس سمیٹےجاؤ، چاروں طرف سے، جیسے باپ کا مال ھو، !!!!!
ًمحکمہ تو لٹ گیا ان چپراسیوں سے
گھر تو لٹ گیا ان آدھے گھروالوں سے
خزانہ خالی کرکے چھوڑا بے دردی سے
پوچھا کسی نے نہیں ان موالیوں سے
یہ سیاسی خدمت گزار معصوم سے
گھر ھی لٹ گیا، گھر کے چراغوں سے
سیاست میں سب سے بہترین عہدے صرف دو ھی ھیں، جن کا دارومدار سیاستداں کے گھر سے لے کر اسکے دفتر تک، دفتر سے لے کر اسمبلی تک اور اسمبلی سے لے کر انکی سجی سجائی مخصوص محفلوں تلک ھی محدود نہیں ھوتا بلکہ کچھ تو خاص منسٹر یا افس کی رازداری کے ساتھ ساتھ انکی بیگمات کے بھی رازداں ھوتے ھیں اور اسی رازداری کی پردہ پوشی کے لئے دونوں طرف سے مال بھی اینٹھتے ھیں،!!!!!
مگر ایک خاص بات ھے کہ دونوں عہدوں کے ذمہ داریوں میں صرف ایک چیز مشترک نہیں ھے، وہ یہ کہ ایک کو سرکار سے بھی تنخواہ ملتی ھے، ساتھ پنشن کا بھی حقدار ھوتا ھے مگر بے چارہ دوسرا جسے چمچہ کہتے تو ھیں لیکن وہ تنخواہ کا حقدار نہیں ھوتا ھے، اور نہ ھی پنشن کی سہولت ھے، مگر یہ بات ضرور ھے کہ وہ دنیا کا سب سے بےکار انساں ھوتا ھے اور اکثر بیگم کا بھائی یا قریبی رشتہ دار پایا جاتا ھے، یہ تو بلا ٹوک کسی بھی سرکار کی محفل ھو یا جہاں منسٹر صاحب ھونگے وہاں انکی بیگم کے ساتھ ساتھ ھر محفل میں سوٹ بوٹ پہنے شریک ھونگے، انہیں تنخواہ کی کیا ضرورت ھے، گھر کے آدھے مالک جو ھوتے ھیں، اور پھر صاحب کی بیگم کے منہ چڑھے ھوتے ھیں، !!!!
دوسرے بھائی ھمارے سرکاری محکمہ کے چپراسی، مگر بری بات ھے انہیں آپ اخلاقاً چپراسی نہیں کہہ سکتے، اگر غلطی سے بھی آپکے منہ سے چپراسی کا لفظ نکل گیا، تو جو بھی آپ کا کام ھونا تھا وہ تو بس سمجھئے کہ بھول جائیں، ان میں خوداری تو کوٹ کوٹ کر بھری ھوئی ھوتی ھے، کوئی بھی اخلاق سے گری ھوئی بات تو انہیں برداشت ھی نہیں ھوتی، بعض اوقات تو اگر آپکی کوئی بری بات لگ گئی، تو وہ جو آپکی فائل بڑے صاحب کے پاس موجود ھے، اگر وہ منظوری دیتے وقت دستخط بھی کر رھے ھونگے، تو یہ بھائی صاحب وہاں سے بھی آپکی فائل کھینچ لیں گے، اور منظوری کو نا منظوری میں بدل دیں گے، یہ صاحب تو اپنے محکمے کے بااثر رسوخ بندے ھوتے ھیں، سب سے پنگا لینا مگر خبردار ان سے کبھی نہیں، !!!!
چلئے پہلے والے یعنی آدھے گھر والے کے پاس چلتے ھیں، انہیں بغیر تنخواہ والے بھی کہہ سکتے ھیں، دیکھیں نا، بے چارے بغیر تنخواہ کے اپنی قوم کی کتنی خدمت کرتے ھیں، آپکا کوئی بھی کام اگر براہ راست محکمہ سےنہ ھوسکا تو ان سے فوراً رابطہ کیجئے، بڑے بڑے رکے ھوئے کام وہ بیگم صاحبہ کے ایک اشارے پر کراسکتے ھیں، مگر کچھ انکی ھتیلی پر سرسوں ضرور جمانی ھوگی، یہ تو بیگم صاحبہ کے بھی رازدان ھیں اور دوسری طرف سے اپنے صاحب کی بھی حکم عدولی نہیں کرتے، اکثر بیگم صاحبہ کو شاپنگ بھی کرادیتے ھیں اور جس دکان پر بھی جاتے ھیں، اسے اشارہ ضرور کردیتے ھیں، اور دکان دار بھی سمجھ جاتے ھیں اور ھر چیز کے دام ڈبل سے بھی ڈبل لگاتے ھیں، اور رات کو یا دوسرے دن، اسکا حسان کتاب بہت ایمانداری سے کرکے سارا کمیشن آدھے گھر والے کو پہنچا دیتے ھیں، وصولی کی تو انکو فکر ھی نہیں ھوتی کیونکہ انکا بل تو بیگم صاحبہ کے دستخط اور صاحب کی خاص منظور شدہ لامحدود کوٹے میں سے سرکاری محکمہ سے بغیر کسی عذر کےادا جو ھو جاتا ھے، اور بغیر کسی انتظار کے انہیں نقد وصولی بھی ھوجاتی ھے، اور کسی کا کوئی دماغ خراب ھے جو آڈٹ یا چیک کرے،!!!!
ًمحکمہ تو لٹ گیا ان چپراسیوں سے
گھر تو لٹ گیا ان آدھے گھروالوں سے
خزانہ خالی کرکے چھوڑا بے دردی سے
پوچھا کسی نے نہیں ان موالیوں سے
یہ سیاسی خدمت گزار معصوم سے
گھر ھی لٹ گیا، گھر کے چراغوں سے
سیاست میں سب سے بہترین عہدے صرف دو ھی ھیں، جن کا دارومدار سیاستداں کے گھر سے لے کر اسکے دفتر تک، دفتر سے لے کر اسمبلی تک اور اسمبلی سے لے کر انکی سجی سجائی مخصوص محفلوں تلک ھی محدود نہیں ھوتا بلکہ کچھ تو خاص منسٹر یا افس کی رازداری کے ساتھ ساتھ انکی بیگمات کے بھی رازداں ھوتے ھیں اور اسی رازداری کی پردہ پوشی کے لئے دونوں طرف سے مال بھی اینٹھتے ھیں،!!!!!
مگر ایک خاص بات ھے کہ دونوں عہدوں کے ذمہ داریوں میں صرف ایک چیز مشترک نہیں ھے، وہ یہ کہ ایک کو سرکار سے بھی تنخواہ ملتی ھے، ساتھ پنشن کا بھی حقدار ھوتا ھے مگر بے چارہ دوسرا جسے چمچہ کہتے تو ھیں لیکن وہ تنخواہ کا حقدار نہیں ھوتا ھے، اور نہ ھی پنشن کی سہولت ھے، مگر یہ بات ضرور ھے کہ وہ دنیا کا سب سے بےکار انساں ھوتا ھے اور اکثر بیگم کا بھائی یا قریبی رشتہ دار پایا جاتا ھے، یہ تو بلا ٹوک کسی بھی سرکار کی محفل ھو یا جہاں منسٹر صاحب ھونگے وہاں انکی بیگم کے ساتھ ساتھ ھر محفل میں سوٹ بوٹ پہنے شریک ھونگے، انہیں تنخواہ کی کیا ضرورت ھے، گھر کے آدھے مالک جو ھوتے ھیں، اور پھر صاحب کی بیگم کے منہ چڑھے ھوتے ھیں، !!!!
دوسرے بھائی ھمارے سرکاری محکمہ کے چپراسی، مگر بری بات ھے انہیں آپ اخلاقاً چپراسی نہیں کہہ سکتے، اگر غلطی سے بھی آپکے منہ سے چپراسی کا لفظ نکل گیا، تو جو بھی آپ کا کام ھونا تھا وہ تو بس سمجھئے کہ بھول جائیں، ان میں خوداری تو کوٹ کوٹ کر بھری ھوئی ھوتی ھے، کوئی بھی اخلاق سے گری ھوئی بات تو انہیں برداشت ھی نہیں ھوتی، بعض اوقات تو اگر آپکی کوئی بری بات لگ گئی، تو وہ جو آپکی فائل بڑے صاحب کے پاس موجود ھے، اگر وہ منظوری دیتے وقت دستخط بھی کر رھے ھونگے، تو یہ بھائی صاحب وہاں سے بھی آپکی فائل کھینچ لیں گے، اور منظوری کو نا منظوری میں بدل دیں گے، یہ صاحب تو اپنے محکمے کے بااثر رسوخ بندے ھوتے ھیں، سب سے پنگا لینا مگر خبردار ان سے کبھی نہیں، !!!!
چلئے پہلے والے یعنی آدھے گھر والے کے پاس چلتے ھیں، انہیں بغیر تنخواہ والے بھی کہہ سکتے ھیں، دیکھیں نا، بے چارے بغیر تنخواہ کے اپنی قوم کی کتنی خدمت کرتے ھیں، آپکا کوئی بھی کام اگر براہ راست محکمہ سےنہ ھوسکا تو ان سے فوراً رابطہ کیجئے، بڑے بڑے رکے ھوئے کام وہ بیگم صاحبہ کے ایک اشارے پر کراسکتے ھیں، مگر کچھ انکی ھتیلی پر سرسوں ضرور جمانی ھوگی، یہ تو بیگم صاحبہ کے بھی رازدان ھیں اور دوسری طرف سے اپنے صاحب کی بھی حکم عدولی نہیں کرتے، اکثر بیگم صاحبہ کو شاپنگ بھی کرادیتے ھیں اور جس دکان پر بھی جاتے ھیں، اسے اشارہ ضرور کردیتے ھیں، اور دکان دار بھی سمجھ جاتے ھیں اور ھر چیز کے دام ڈبل سے بھی ڈبل لگاتے ھیں، اور رات کو یا دوسرے دن، اسکا حسان کتاب بہت ایمانداری سے کرکے سارا کمیشن آدھے گھر والے کو پہنچا دیتے ھیں، وصولی کی تو انکو فکر ھی نہیں ھوتی کیونکہ انکا بل تو بیگم صاحبہ کے دستخط اور صاحب کی خاص منظور شدہ لامحدود کوٹے میں سے سرکاری محکمہ سے بغیر کسی عذر کےادا جو ھو جاتا ھے، اور بغیر کسی انتظار کے انہیں نقد وصولی بھی ھوجاتی ھے، اور کسی کا کوئی دماغ خراب ھے جو آڈٹ یا چیک کرے،!!!!
عہدہ ملے یا نہ ملے، چمچہ بننا ھی عقلمندی ھے
مفت کی بدمعاشی، اور کیا خوب غنڈہ گردی ھے
چمچہ کے پاور کو اب، اتنا بھی کمزور نہ سمجھو
ایک اشارے سے اب، بڑے بڑوں کی اترتی وردی ھے
ایک اشارے سے اب، بڑے بڑوں کی اترتی وردی ھے
کس چیز کا لائیسنس، بھیک مانگنے کا بھی ھے
ایک ٹیلفون گھمانے پر، منظوری بھی دے دی ھے
ایک ٹیلفون گھمانے پر، منظوری بھی دے دی ھے
سولی چڑھا دو ایمان، ساتھ ارمان کو بھی
کسےحساب دینا ھے، کس بات کی جلدی ھے
کسےحساب دینا ھے، کس بات کی جلدی ھے