اگر سكولوں میں دھماكیں نہیں كرتے تو بازاروں میں كرتے ہیں اور بازاروں كے بعد آتا ہے باری مزاروں كا اور مزاروں كے بعد سڑك كے كنارے میں بم ركہا جاتا ہے . ان سب كے بعد باری آتا ہے كھلونے میں بم چھپانے كا . جمعرات کو كچھ ایسا ہی ہوا جب صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہر نوشہرہ میں ایک بم پھٹنے سے دس سالہ بچہ ہلاک اور چار دوسرے زخمی ہوگئے ہیں۔ اس بم کو بظاہرایک کھلونے میں چھپایا گیا تھا . اب سب جانتے ہیں كہ بڑے تو كھلونے سے نہیں كھیلتے ، صرف بچے اس سے كھیلتے ہیں . اس كا مطلب یہ ہو كہ جنہوں نے یہ كام كیا ہے ان كا نشانہ بچ تہیں . مجہے پتہ نہیں كہ ان بدبختوں كو بچوں سے كیا دشمنی ہے . جو كچھ ہے ایك بات پكی ہے اور وہ یہ كہ جو لوگ بچوں كے نشانہ بناتے ہیں وہ انسان كھلانے كے لائق نہیں ہیں كیوں كہ ایك سچا مسلمان بچوں كو مارنے كہ بجا ، ان كی حفاظت كریگا . اللہ ہم كو دھشتگردں سے بچا كے ركہے