ہر سال عید كے آتے ہی ملا عمر ایك بیاں جاری كرتا ہے اور اس سال بہی عید سے دو دن پہلے ملا عمر نے اپنا بیاں جاری كردیا . ملا عمر كے بیانیں ٹوتے پوٹے ڑیكاڑد كے ترہا سنا رہے ہیں اور ان میں وہیں پرانی باتیں اور وہیں پرانی تلقین ہے ، كچھ بہی نئا نہیں ہے . اس سے سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ كہ كیا كوئے اس كی باتوں كو ھوش اور گوش سے سنتا بہی ہے كہ نہیں ، كیا كوئی اس كی تلقینوں پر عمل كرتا ہیں كہ نہیں . جہاں سے میں دیكھتا ہوں تو جواب ہے : نہیں
مثال كے طور پر میں اس كی بیاں كے اس حصہ كو پیش كرنا چاہتا ہوں جو بیگناہوں كی حفاظت كے بارے میں ہے . ملا عمر نے اپنا تازہ بیاں میں اور پرانی بیانوں میں مجاہدیں كو كہا ہے كہ ان پر فرض ہے كہ بیگناہوں كے جان اور مال كی حفاظت كریں . مگر پچھلے چار سالوں میں طالبان كے ہاتھ عوام كے جان اور مال كے تباھی اور بربادی بڑھ گیا ہے جس كا صرف ایك ہی مطلب ہے : ملا عمر وہ امیر المومنیں ہے جس كی باتوں پر اس كی اپنے ہی مجاہدین عمل نہیں كرتے . اگر مجاہدین اس كی باتوں پر عمل نہیں كرتے تو باقی امة المسلمہ كیا اس كی باتوں كو سنیں گے ، تو ایسا امیر المومنیں كا كیا فائدہ ؟
مثال كے طور پر میں اس كی بیاں كے اس حصہ كو پیش كرنا چاہتا ہوں جو بیگناہوں كی حفاظت كے بارے میں ہے . ملا عمر نے اپنا تازہ بیاں میں اور پرانی بیانوں میں مجاہدیں كو كہا ہے كہ ان پر فرض ہے كہ بیگناہوں كے جان اور مال كی حفاظت كریں . مگر پچھلے چار سالوں میں طالبان كے ہاتھ عوام كے جان اور مال كے تباھی اور بربادی بڑھ گیا ہے جس كا صرف ایك ہی مطلب ہے : ملا عمر وہ امیر المومنیں ہے جس كی باتوں پر اس كی اپنے ہی مجاہدین عمل نہیں كرتے . اگر مجاہدین اس كی باتوں پر عمل نہیں كرتے تو باقی امة المسلمہ كیا اس كی باتوں كو سنیں گے ، تو ایسا امیر المومنیں كا كیا فائدہ ؟