طالبان افغانستان كا ایك اھم ركن ، آغا جان معتصم نے ایك انٹروئو میے كہا ہے كہ طالبان كے در میاں كچھ مشكلات پیدا ہوے ہیں جس كی وجہ سے طالبان دو گروہوں میں تقسیم ہوے ہیں . ان كے بیان كے مطابق ، ایك گروہ جو خود آغا جان معتصم اس كا پشتی كر رہا ہے اور طالبان كی اكثریت اس گروہ میں شامل ہیں ، امن پسند ہے . دوسرا گروہ جو پہلا گروہ كے رستے میں ركاوت دالنا چاھتا ہے اور غیر ملكی كے نزدیك ہے ، صرف لڑنا چاہتا ہے . آغا جان معتصم كے باتوں سے ایسا لگتا ہے كہ دوسرا گروہ كے اركان پھلا گروہ كے لوگوں كو رستے سے ہتانا چاھتے ہیں اور اسی لئے آغا جان معتصم كو نشانہ بنایا . اس نے افغان امن کونسل کے رکن ارسلا رحمانی کے قتل كی مذمت كی كیوں كہ وہ لڑائی كی اختتام كے لئے بہت كوششیں كیا تھا
پتہ نہیں كیوں طالبان كے جو رہنمائیں ہیں ، صرف جنگ كرنا چاہتے ہیں اور ہمارے مسلمان افغان بہائیوں كی بہلائی كی بارے میں نھیں سوچہتے . لوگ لڑائی سے تھك گئے ہیں ، لوگ شدت پسندی سے تھك گئے ہیں ، لوگ مارنے سے تہك گئے ہیں ، اب وقت آیا ہے كہ طالبان كی اہم اركان اور رہنمائیں اپنا امن پسند اركان اور افغان عوام كی فریاد كو سن كر ، لڑائی اور جگڑہ كو روك دیں اور امن كی رستے سے پیش آئیں . اسی میں سب كی بھلائی ہے
پتہ نہیں كیوں طالبان كے جو رہنمائیں ہیں ، صرف جنگ كرنا چاہتے ہیں اور ہمارے مسلمان افغان بہائیوں كی بہلائی كی بارے میں نھیں سوچہتے . لوگ لڑائی سے تھك گئے ہیں ، لوگ شدت پسندی سے تھك گئے ہیں ، لوگ مارنے سے تہك گئے ہیں ، اب وقت آیا ہے كہ طالبان كی اہم اركان اور رہنمائیں اپنا امن پسند اركان اور افغان عوام كی فریاد كو سن كر ، لڑائی اور جگڑہ كو روك دیں اور امن كی رستے سے پیش آئیں . اسی میں سب كی بھلائی ہے