پاکستان اور بھارت نے جمعہ کے روز جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ کیا۔ دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان نے اپنی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک افسرکے حوالے کی جب کہ بھارتی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو دی گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان 31 دسمبر 1988ء کو طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان ان حساس اہداف پر حملہ نہ کریں۔ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان فہرستوں کی جزیات کیا تھے۔
ممبئی میں نومبر 2008ء کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور گذشتہ سال بھرپور سفارتی کوششوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ امن مذاکرات بحال نہیں ہو سکے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان 31 دسمبر 1988ء کو طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان ان حساس اہداف پر حملہ نہ کریں۔ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان فہرستوں کی جزیات کیا تھے۔
ممبئی میں نومبر 2008ء کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور گذشتہ سال بھرپور سفارتی کوششوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ امن مذاکرات بحال نہیں ہو سکے ہیں۔