Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حج کرایوں میں اضافہ: پی آئی اے سونے کی چڑیا ک&

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حج کرایوں میں اضافہ: پی آئی اے سونے کی چڑیا ک&





    کیا بھارت میں حج کرایہ بارہ ہزار روپے ہے؟ یہ بات کون مانے گا مگر ہے سچ کہ بھارتی حکومت سولہ سال سے عازمین حج کو فضائی کرائے کی مدمیں رعایت دیتی آرہی ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ 13سال سے سرکاری حج اسکیم کے حاجی فضائی کرائے کی مد میں 12 ہزار روپے ادا کرتے آرہے۔اس وقت بھارت کی حج سبسڈی کی مد میںرقم تین ارب روپے ہو گئی ہے یہ حج سبسڈی بھارت کے بجٹ میں شامل ہے اس وجہ سے 1999ء سے 2004ء تک بھارتی جنتا پارٹی کی جب تک حکومت رہی سرکاری حج کوٹہ 72ہزار تھااور حاجی 71ہزار جاتے رہے ،2002ء میں عازمین کی جو تعداد70 ہزار تھی 2003 ء میں کم ہو کر 69ہزار سات سو پچانوے ہوگئی،بھارتیہ جنتا پارٹی نے حج سبسڈی میں اضافہ روکے رکھااور پانچ سال تک حج کوٹے میں اضافہ نہیں ہونے دیا۔کانگریس نے2004سے 2008 ء تک اس نے ان چار برسوں 39ہزار کا اضافہ کیا اور پرائیوٹ سیکٹر کا کوٹہ بھی بڑھایا اس سال انڈیا کے ایک لاکھ 68ہزار عازمین فریضہ حج ادا کریں گے 2004ء میں کانگریس نے بھارت میں حکومت بنائی اس نے آتے ہی سرکاری حج اسکیم کا کوٹہ 72ہزار سے بڑھا کر 82 ہزار کردیااور2005ء میں اس نے 80 ہزار سات سو 72مسلمانوں کو حج کروایا، 2005ء میں کانگریس نے چھ سال کے رکے ہوئے کوٹے میں اضافہ کیا کردیا اور9ہزارمسلمانوںکوماضی کی بنسبت زیادہ کیا بھیج دیا ہندوپردیش سمیت اپوزیشن نے آسمان سرپراٹھالیا، شیوسینا کے ایک سرگرم رکن نے الہ باد ہائیکورٹ میں حج سبسڈی کے خاتمے کیلے رٹ دائر کردی جون2006 ء میں الہ باد ہائیکورٹ نے سبسڈی بند کرنے کا حکم دے دیااس فیصلے کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا مرکزی حکومت نے حج کمیٹی ایکٹ اور دستور کی کئی شقوںکا حوالہ دیا حج سے تین ماہ قبل ستمبر2006 میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ دائرہ کا ر سے باہر ہونے پر منسوخ کر دیا اور مرکزی حکومت کو اجازت دے دی مرکز نے اجازت کا فائدہ اٹھایا اوردسمبر 2006 ء میں مزید 9ہزار کا اضافہ کیااور99 ہزار عازمین بھیج دیے اورفی حاجی 28ہزارروپے کی کرائے میں رعایت دی ،جس سے سبسڈی 1 ارب سے بڑھ کر 2 ارب 79 کروڑ ہوگئی
    اس بھاری رقم کو حج دسمبر 2007 ء میںرکوانے کے لیے شیوسینا یہ پھر کیس سپریم کورٹ لے گئی ،سبسڈی کے خاتمے کیلئے اس نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اسلامی ممالک میں کہیں حج سبسڈی نہ ہونے کی دلیل دی ، حج سبسڈی کوبھارتی آئین سے لیکر اسلام کے خلاف تک ثابت کرنے کی پوری کوشش کرڈالی ،حج سبسڈی کو سیکولر بھارت کے ماتھے پرکلنک تک کہا ،میڈیا نے رائے عامہ اسکے خلاف ہموارکر دی اور مسلمان بھی حج سبسڈی کے جائز یا ناجائز ہونے کے شک میں مبتلا ہوگئے مرکزی حکومت نے تمام اعتراضات کے جواب داخل کروائے جس پر سپریم کورٹ کافیصلہ مئی 2007ء میں آیاسپریم کورٹ نے سبسڈی بحال رکھنے کا فیصلہ دیا اورعازمین کو سہولیات دینے کی ہدایت کردی کانگریس نے اس کا فائدہ اٹھایا اور سرکاری حج اسکیم کے کوٹے میں دس ہزار کامزید اضافہ کردیا اور2007ء ایک لاکھ دس ہزار عازمین کو صرف بارہ ہزار حج کرایے میںسعودی عرب روانہ کیاجس سے سبسڈی تین ارب ہوگی۔اس سال پرائیوٹ سکیڑکا کوٹہ47ہزار سے بڑھا کر 58ہزار کردیا ہے بھارت میں اس وقت سرکاری حج اسکیم کی تین کیٹگریاں ہیں جن میں سے مہنگی ترین کے کل حج اخراجات 84ہزار ہیںاور عام کیٹگری میں کل حج اخراجات 73ہزار ہیں پاکستان میںگورنمنٹ کا حج کرایہ 71ہزار ہے اور کراچی ٘٘٘اور کوئٹہ کے کل حج اخراجات ایک لاکھ85ہزار ہیں اور اسلام آباد سمیت دیگر ایئر پورٹوں سے دو لاکھ ہیںاور پرائیوٹ سکیٹرکی صورت حال یہ ہے کم از کم کرایہ ہی 85ہزار ہے جس کی وجہ سے پرائیوٹ سکیٹر میں کم ازکم کل حج اخراجات 2لاکھ 40ہزار تک پہنچ گئے ہیں
    پی آئی اے نے سیلف اسکیم اور مختصر دورانیے کی آڑ میں 23نومبر سے 4دسمبر تک کراچی اور کوئٹہ سے حج کرایہ 85ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کردیااور کراچی ،کوئٹہ کے علاوہ ملک کے دیگر ائیرپورٹوں سے ایک لاکھ سے کرایہ بڑھا کر ایک لاکھ 20ہزارروپے کردیا۔ جس سے پرائیویٹ سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے گورنمنٹ اسکیم کے تحت حج کا دورانیہ40 دن ہوتا ہے اوپن حج اسکیم کے خاتمے کی وجہ سے مختصر دوراینے اور سیلف اسکیم کے تحت جانے والوں کی اکثریت ذاتی انتظام کی بجائے پرائیویٹ حج آرگنائزرکو ہی ترجیح دیتی ہے اور ملک میں حج پالیسی کی تاخیر کے باعث آخری تاریخوں میں جانے والوں کی تعداد زیادہ ہو گئی۔ مختصر دورانیے کی کم از کم مدت 15سے 20دن بنتی ہے اور حج کے حساب سے کم دورانیے کی مدت پر جانے والے تمام عازمین 23نومبر کے بعد ہی جاسکیں گے جس کی وجہ سے پرائیویٹ سیکٹر کی اکثریت حج کرایوں کے اضافے کی زد میں آگئی ہے پرائیویٹ سیکٹر کے 80ہزار عازمین میں سے کرایوں میں اضافے کی زد میں آنے والی یہ تعداد حج امور کے ماہرین کے مطابق 60ہزار بنتی ہے۔ رمضان جیسے رش کے سیزن میں سعودی عرب کا کرایہ 52ہزار روپے ہوتا ہے اور عام دنوں میں 32ہزار روپے ہوتا ہے ایک جانب طیاروں کے خالی واپس آنے اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی بنیاد پر پی آئی اے نے جو کہ52ہزار سے بڑھا کر پہلے 85ہزار کیا اور پھر اسے ایک لاکھ روپے کردیا ہے۔لندن کا دوطرفہ کرایہ اس سے آدھا ہے ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے جو کرایہ 52ہزار سے بڑھاکر85ہزار کیا تھا وہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں متوقع اضافے اور 1سو40ڈالر فی بیرل کے حساب سے لگایا گیا تھا اوراب یہ گر کر 66ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے ایک بیرل میںایک سو انسٹھ لیڑ تیل ہوتا ہے اس کمی کے باوجود اضافہ واپس لینے کی بجائے مزید بڑھا دیا گیا ہے
    کمر توڑ مہنگائی نے متوسط طبقے کو دیمک کی طرح نگلنا شروع کردیا،غالب آبادی متوسط افراد پر مشتمل ہوتی ہے حج غریب پر فرض ہے نہ اس کے اب بس کا روگ رہا ہے حج کرایوں میں اضافہ نے سب سے زیادہ یہ ہی طبقہ اس کی زد میں آیا ہے اور حج کرایوںمیں اضافہ پر سب سے زیادہ خاموش طبقہ بھی یہی ہے ،ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان( ٹیپ) جس کی ذمہ داری تھی اس نے عازمین کے مظاہرے کی تجویز دی اور خود مظاہرے سے جان چھڑا لی چند خطوط لکھے اور خاموشی اختیارکرلی ۔حج آرگنائزر کو عازمین سے جھگڑوں کا خوف تھا اس لیے انہوں نے ایک مظاہر ہ کیا اورچند خطوط لکھے اور ذمے داری پوری کرلی۔ اس مہنگائی کا سب سے بڑا سبب خاموشی ہے اس لیے پی آئی اے نے جتنا چاہا اضافہ کر لیا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دو بار حج کرایوں میں اضافہ ہو ااور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی حج پی آئی اے کے لیے سونے کی چڑیا ہے پی آئی اے اس چڑیا کو ایک ہی لقمے میں نگلنے کی کوشش نہ کرے ساری فضول خرچیوں اور عیاشیوں کانقصان عازم حج سے پورا کرنا کہاں کا انصاف ہے عام طور پر عازمین حج اخراجات کے لیے انتہائی احتیاط کرتے اور اورحج رقوم کو ناجائز کے شک سے بھی بچایا کر جمع کیا جاتا ہے اور اس کا منافع پی آئی اے کی فضول خرچیوں میں صرف ہو کہاں کا انصاف ہے ۔اگر اگر یہ کہا جائے کہ انڈیا میں بھی حج پر انڈین ائر لائن کی اجارہ داری ہے تو توعرض ہے کہ انڈین حکومت حج کمیٹی کو سالانہ سبسڈی دیتی ہے 1997 ء سے 2007تک جو سبسڈی کی مد میں رقم دی گئی ہے یہ اٹھارہ ارب اور 95کروڑ کی بھاری رقم ہے اب یہ سبسڈی سالانہ تین ارب روپے ہو گئی ہے اس لیے بارہ ہزار روپے ایک حاجی کو ادا کرنے پڑتے ہیں اس لیے اگر بھارتی حکومت نے پابندی لگا رکھی ہے تو یہ بات سمجھ آ سکتی ہے مگر اس کے باوجود ہر سال ائر انڈیا کی اجارہ داری کے خلاف مظاہر ے ہوتے ہیں ہماری حکومت نے کس بنیاد پر پی آئی اے کو اجارہ داری کی اجازت دے رکھی ہے اس وقت پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنوں کے مقابلے میں 25 ہزارسے 30 ہزارروپے کرایہ وصول کررہی ہے رش کے سیزن میں پی آئی اے کے مقابلے میں دیگر ائیر لائنوں کے دو طرفہ ٹکٹ انتہائی کم ہیں حج سیزن میں گلف ائیرلائن نے کرایہ 74ہزار روپے، ایئر عربیہ 68ہزار ، قطر76ہزار روپے رکھا ہے دیگر ایئر لائنوں کے سستے کرایوں کے باوجو د عازمین اورحج آرگنازر کو دوسری ائر لائن لینے کی اجازت نہیں۔ بغیر کسی رعایت کے حج پر پی آئی اے کی اجارہ داری نے پی آئی اے کو آپے سے باہر کردیا ہے او ر اس نے اپنے سارے خسارے پورے کر نے کا حل حج کو بنا لیاہے حکومت اگر بھارت کی طرح حج سبسڈی نہیں دے سکتی توعازمین کو پی آئی اے کی لوٹ مار سے بچا تو سکتی ہے پی آئی اے اپناکرایہ دیگر ائر لائنوں کے برابر کرے اور اضافہ واپس لے ورنہ حکومت عازمین اور حج رگنازوں کو دیگر ایئر لائنز سے سفر کرانے کی اجازت دے تاکے 25سے30ہزار کا بوجھ کم ہوسکے ۔ساری دنیا مذہبی سفروں میں رعایت دیتی ہے ہم ان سفروں کو مہنگا کرنے پر تلے ہیں


Working...
X