السلام و عليکم دوستو
يہاں فقہ کے سيکشن ميں ايک پوسٹ ہے جس ميں مزاروں پر جانا اور منت ماننے سے متعلق کچھ مواد پوسٹ کيا گيا ہے.
يہ پوسٹ آپ يہاں ديکھ سکتے ہيں.
http://www.pegham.com/fiqah-section/35379-kya-mazar-pay-jana-jayaz-hay-hadess-aur-quran-ki-ro-say.html
اب وہاں پر بحث و اعتراضات کي اجازت ہي نہيں اسليئے مجھے کہا
گيا کہ يہ باتيں يہاں لکھي جائيں.
يہاں فقہ کے سيکشن ميں ايک پوسٹ ہے جس ميں مزاروں پر جانا اور منت ماننے سے متعلق کچھ مواد پوسٹ کيا گيا ہے.
يہ پوسٹ آپ يہاں ديکھ سکتے ہيں.
http://www.pegham.com/fiqah-section/35379-kya-mazar-pay-jana-jayaz-hay-hadess-aur-quran-ki-ro-say.html
اب وہاں پر بحث و اعتراضات کي اجازت ہي نہيں اسليئے مجھے کہا
گيا کہ يہ باتيں يہاں لکھي جائيں.
جہاں تک مزاروں پر جانے کي بات ہے تو احاديث ميں قبرستان جانے اور دعائيں کرنے کي ہدائيت موجود ہے تاکہ موت اور آخرت کي فکر اور ياد آتي رہے اور يوں انسان اپنے اعمال پر نظر رکھے.
ليکن اس پوسٹ ميں مزاروں پر جا کر منت ماننے والي بات کچھ ہضم نہيں ہوتي. کيونکہ پہلي بات تو يہ ہے، کہ اسلام ميں تو قبروں کا پکا کرنا ہي جائيز نہيں. اور يہ بات حضرت علي رضي اللہ تعالي عنہ سے بھي ثابت ہوتي ہے اور خود رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي احاديث اور خطبہ حجتہ الوداع سے بھي
اور منت ماننے کے ليئے قبروں پر جانے کي ہدائيت بھي اسلام ميں
کہيں موجود نہيں. کيونکہ منت صرف اللہ کے نام پر ہوتي ہے اور وہ آپ گھر بيٹھ کر بھي مان سکتے ہيں، ليکن اسکا پورا کرنا بہت ضروري ہوتا ہے اور قرآن پاک ميں اسکي مضبوط ہدايت موجود ہےْ
کہيں موجود نہيں. کيونکہ منت صرف اللہ کے نام پر ہوتي ہے اور وہ آپ گھر بيٹھ کر بھي مان سکتے ہيں، ليکن اسکا پورا کرنا بہت ضروري ہوتا ہے اور قرآن پاک ميں اسکي مضبوط ہدايت موجود ہےْ
ليکن اوليا کرام، صحابہ کرام رضي اللہ عنہم اجماعين يا کسي بھي اللہ کي نيک ہستي کے ناموں پر منت ماننے کا کوئي ثبوت اسلام ميں نہيں ملتا اور ايسا کرنا بدعت ہے
حديث ميں ہے کہ نبي کريم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ کسي نے ہمارے دين کوئي بھي ايسي چيز ايجاد کي جو پہلے ہمارے دين ميں نہيں وہ بدعت ہے اور بدعت کفر کي طرف لے کے جاتي ہے اور کفر جہنم کي طرف لے کے جاتا ہے
يہ بات ہميشہ مدِ نظر رکھني چاہيئے کہ ہماري ضروريات، رزق اور ہر چيز جس کا آپ تصور کر سکتے ہيں يا نہيں بھي کر سکتے صرف اور صرف اللہ ہي کي مدد سے ملتي ہے. پوري کائينات کا ذرہ ذرہ اللہ جل شانہ کا محتاج ہے
اسي طرح تمام انبيا کرام عليہ السلام اجماعيں، تمام صحابہ کرام رضي اللہ تعالي عنہم اجماعيں، تابعين، تبع تابيعن، اور تمام مخلوقات اللہ ہي کے محتاج تھے، ہيں اور رہيں گے. لہذا اللہ کے سوا کسي اور سے يا کسي اور کے نام پر منت ماننا، يا کچھ طلب کرنا سمجھ سے بالا تر ہے، اور اگر ديکھا جائے تو نعوذباللہ شرک کے کسي شعبے کے طرف جاتا نظر آتا ہے
کسي بھي عبادت کا ثواب مومنين اور اوليا کرام کو بھي ديا جا سکتا ہے اور اسکے ليئے بھي اللہ تعالي سے دعا کي جاتي ہے. ليکن کسي نذر کو اوليا کرام سے منسوب کرنا مناسب نہيں. يہ صرف اور صرف اللہ کا حق ہے کہ اسي سے مانگا جائے اور اسي کے نام پر مانگا جائے. اور پوري کائينات ميں کسي کا ايسا حق نہيں
اب مجبوري يہ ہے کہ اُس پوسٹ ميں جو بھي کچھ لکھا گيا ہے، وہ صرف ايک خاص پہلو کي بات ہے اور ميں سمجھتا ہوں کہ ايسا کرنا زيادتي ہوگي اس طرح پيغام پر لوگوں کو صرف ايک پہلو دکھانا کچھ مناسب بات نہيں.
اللہ تعالي ہم سب کو دينِ اسلام کي سمجھ بوجھ عطا فرمائے، ہميں چھوٹے سے چھوٹے شرک سے محفوظ رکھے اور ہمارے تمام گناہوں کي مغفرت فرمائے. آمين ثم آمين.