Originally posted by فاروق سعید قریشی View Post
پیغام ِ سرَ مستی


کار سازِِ حیاتِ کنُ فئکون
اے خداوندِ این و آں
تُو نے
جب بنا ہی دیا ہے انساں کو
تو اسے پھر سکوں بھی دے دے
وہ سکوں
جو تری رضا ٹھہرے
وہ سکوں جو تری مشیّت ہو
وہ سکوں، عشق جو تیرا ٹھیرے
اس کو دنیا، اگر دکھانی ہے
اسِ کو آنکھوں کی روشنی دی ہے
دل کی بھی اِس کو روشنی دے دے
روشنی وہ، جو زندگی دے دے
زندگی وہ، جو بندگی دے دے
بندگی وہ، جو ہر خوشی دے دے
اس سے، گر کام تجھ کو لینا ہے
اس کے، ہاتھون کو، تُو قوی کردے
حوصلہ اِس کا مُنجلی کردے
ہر رہِ زیست وا ہو جائے
علم اس کو اگر سکھناہے
علم کی اس کو آگہی دے دے
آدمیت کے حُسن کی اس کو
اَبَدی ایک روشنی دے دے
بغض و نفرت، حسد، دل آزاری
ہیں، بُرےیہ، تو چھین کے ان کو
حافظے سے انہیں فنا کردے
اور بخش دے
حسنِ اخلاق و صدق و نور و خلوص
سادگی، خندگی و معصومی
نغمگی، سرخوشی، وفا، ایثار
مرحمت،التفات،حلم،صبور
اے خدا !
کارسازِ کون و مکان
نورِارض و سماہے، تو ہی فقط
اے خدا! دے دے،روشنی دے دے
اِس کے اعصاب پر سوار ہیں غم
اِس کے اعصاب کو خشی دے دے
اے خدا! ہم بھی تیرے بندے ہیں
تیرے آگے ہیں ہاتھ پھیلائے
تیرے آگے ہیں سر جھکائے ہوئے
اور تجھی سے ہیں لو لگائے ہوئے
بھیک دے، بھیک روشنی کی بھیک دے
اپنی ذات و صفات کے صدقے
اپنی خلاّقیت کے صدقے میں
خاطرِ دل نواز و پرُ تسکیں
روحِ آسودگی عطا کردے
روشنیوں کی روشنی، سن لے
روشنیوں کی سر خوُشی دے دے
قلبِ تسکیں کا مَیں گدا گر ہوں
اس گدا کو سکوںِ جاں دے دے
وہ سکوں جو، سکونِ فطرت ہے
وہ سکون جو، سکونِ سرمد ہے
وہ سکون جو لباسِ خُلّت ہے
وہ سکون جو، سکونِ رحمت ہے
بھیک میں دے ہمیں ہنرمندی
بھیک میں آگہی ہیمں دے دے
بھیک میں بخش دے بہارِ دوام
ہم کو عرفانِ ذات ہوجائے
زیرِپا کائنات ہوجائے
ہم سمجھ لیں کہ زندگی کیا ہے
اور ہر سو یہ روشنی کیا ہے
اے خدا! قلب کو منور کر،
ائے خدا! روح کو مؤثر کر
پم پہ اسرارِ جاں اُُجاگر کر
تُو سمندرہے، اس سمندر میں
ایک قطرہ ہے یہ مری ہستی
مالکِ دوجہاں، اس دوعالم میں
ذات میری ہے، ایک ذّرکم روشنیوں کی روشنی تُو ہے
چیز، تُوہے، خدائے لفظ و بیان
اور ہستی مری، مگر ناچیز،اے خداوند!

مَیں ترا، ناچیز بندہ ، سوچتا رہتا ہوں، یہی ہردم
تیری اس بے کنار
دنیا میں، آدمی کیوں اداس رہتا ہے
کیون خوشی اِس سے دور رہتی ہے
دامن اس کا خوشی سے بھر دے تُو
زندگی کا شعور اسے دے دے
زندگی اس کی معتبر کر دے
اعتبار اپنے عشق کا دے دے
اے خداوندِ این و آں!تُو نے
جب بنا ہی دیا ہے انساں کو
تو اسے پھر، سکون بھی دے دے
وہ سکون ، جو سکونِ سرمد ہو